ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2016 |
اكستان |
|
میں سے ہرایک کی ایک ایک حد ہے مثلاً نماز کے متعلق اِرشاد ِ خدا وندی ہے( اَقِمِ الصَّلٰوةَ طَرَفَیِ النَّھَارِ وَزُلَفًا مِّنَ اللَّیْلِ) ١ ''نماز قائم کرو دِن کے دونوں طرف اور رات کے کچھ حصہ میں۔ '' فرض رو زوں کے لیے بارہ مہینوں میں ایک مہینہ معین ہے۔ زکوة سال بھر میں ایک دفعہ فرض ہوتی ہے ایسے ہی حج سال بھر میں بلکہ عمر میں ایک دفعہ اِس کی اَدائیگی مطلوب ہے لیکن ذکر اللہ کے لیے کوئی حد نہیں اِس سے معلوم ہوا کہ اللہ تعالیٰ کی مر ضی یہ ہے کہ بندہ بے شمار بے تعداد ذکر چلتے پھرتے اُٹھتے بیٹھتے ہر حال میں جاری رکھے جیسا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی ایک حدیث سے سمجھ میںآتا ہے : کَانَ النَّبِیُّ ۖ یَذْکُرُ اللّٰہَ عَزَّ وَجَلَّ عَلٰی کُلِّ اَحْیَانِہ ٢ ''رسول اللہ ۖ ہر حالت میں اللہ تعالیٰ کا ذکر جاری رکھتے تھے۔ ''رسول اللہ ۖ فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کا ذکر اِتنا کرو کہ لوگ تمہیں دیوانہ سمجھنے لگیں، ذکر کی نہایت مر غوبیت مقصود ہے اللہ تعالیٰ چاہتا ہے کہ میرا بندہ زیادہ سے زیادہ میری یاد کرے۔ مسلم کی روایت ہے کہ آنحضرت ۖ سے سوال کیا گیاکہ اللہ کے نزدیک کون شخص زیادہ مرتبہ والا ہے ،فرمایا اَلذَّاکِرُوْنَ اللّٰہَ کَثِیْرًا وَّالذَّاکِرَاتُ ٣ یعنی ذکرنے والے مرد اور ذکر کرنے والی عورتیں اِس سے لو گوں کو شبہ ہوا کہ جہاد کرنے والے لو گوں کا مرتبہ بڑا ہونا چاہیے کیونکہ سب سے بڑی قربانی اُن کی ہے اُنہوں نے ذاکرین سے کہیں زیادہ اپنی جان کھپائی ہے اور مال قربان کیا ہے تورسول اللہ ۖ نے فرمایا کہ مجاہدین سے بھی ذاکرین کا درجہ بڑا ہے۔ وَلَوْ خَضَبَتْ اَبْدَانُھُمْ وَنُھِبَتْ اَمْوَالُھُمْ (اوکما قال ) یعنی مجاہدین جن کے بدن خون سے رنگے ہوئے ہوں اور اُن کے اَموال لُوٹ لیے گئے ہوں اُن سے ذاکرین کا درجہ بڑا ہے۔ بھائیو ! غور کرو ذکر کر نے کے متعلق کیا شاندار اِرشاد فرمایا ہے آقائے نامدار ۖ فرماتے ہیں : ١ سُورہ ہود : ١١٤ ٢ مشکوة شریف کتاب الطہارة رقم الحدیث ٤٥٦ ٣ مسلم شریف کتاب الذکر والدعاء والتوبة والاستغفار رقم الحدیث ٦٨٠٣