ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2016 |
اكستان |
|
سے غیر متعلق سوالات بھی ہوتے مگر آپ نہایت خندہ پیشانی کے ساتھ جوابات دیتے، اِس سے مقصد یہ تھا کہ متعلّمین کومسائل کما حقہ ذہن نشین ہو جائیں اور کسی قسم کا شک و شبہ نہ رہے، سوالات وجوابات کا یہ طو لا نی سلسلہ آپ کے درس کے علاوہ اور کسی درس میں نہ ہوتا تھا۔ (٣) متعلمین سے دو رانِ درس بے تکلّفانہ خطاب فرماتے اور بحکمِ حدیث نبوی اِنَّمَا اَنَا لَکُمْ مِثْلُ الْوَالِدِ لِوَلَدِہ اِنتہائی شفقت و محبت سے پیش آتے اور یہ معلوم ہوتا تھا کہ دارُ الحدیث میں ایک مشفق باپ اپنی اَولاد سے کھیل رہا ہے دورانِ درس کبھی کبھی مزاح بھی فرماتے تھے۔ (٤) آپ کے درسِ حدیث میں کَاَنَّ عَلَی رُئُ وْسِہُمُ الطَّیْرَ کامنظر قابلِ دید ہوتا تھا، سب طلبہ ہمہ تن آپ کی تقریر کی طرف متوجہ رہتے تھے۔ (٥) دورانِ درس آپ ہمیشہ با وضو رہتے اور خوشبو اِستعمال فرماتے۔ (٦) بخاری شریف جلدثانی کتاب المغازی میں بَابُ تَسْمِیَةِ مَنْ سُمِّیَ مِنْ اَھْلِ بَدْرٍ فِی الْجَامِعْ اَلنَّبِیُّ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللّٰہِ الْھَاشِمِیُّ ۖ اِیَاسُ بْنُ الْبُکَیْرِ، بِلَالُ بْنُ ُربَاحٍ مَوْلٰی اَبِیْ بَکْرٍ اَلْقُرَیْشُِّی اِلٰی آخر ھِلَالُ بْنُ اُمَیَّةَ الْاَنْصَارِیُّ پر سب طلبہ سے دُعا کراتے تھے اور اِس کی وجہ یہ ہے کہ لمعات میں مذکور ہے : اِنَّ الدُّعَائَ عِنْدَ ذِکْرِھِمْ فِی الْبُخَارِیِّ مُسْتَجَاب۔ (٧) بخاری شریف جلدثانی بَابُ مَاجَآئَ فِیْ فَاتِحَةِ الْکِتَابِ کی دُوسری حدیث کوپڑھانے کے بعد سورہ ٔ فاتحہ کے ایک مخصوص عمل کی اِن الفاظ کے ساتھ اِجازت دیتے تھے : ''یہ میرا تجربہ ہے اور مجھے اِس اَمر کی اِجازت ہے اور میں آپ حضرات کو اِجازت دیتا ہوں۔'' (٨) صحاحِ ستہ کے مصنفین چونکہ شافع المسلک ہیں اِس وجہ سے مسائلِ فقہیہ میں اَحادیث صحاح حنفی مسلک کے مخالف ہوتی ہیں اِس وجہ سے حنفی مسلک کے اِثبات میں بڑی دُشواری پیش آتی ہے، آپ صحاحِ ستہ میں ہی ایسی اَحادیث نکال کر بتلاتے تھے جس سے یہ معلوم ہوتا تھا کہ حنفی مسلک منشائے حدیث کے عین مطابق ہے۔