ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2016 |
اكستان |
|
در آمد یا برآمد کیا ہے تو اگر غیر ملکی ہے تو اُس سے دو سو روپے اور ملکی ہے تواُس سے سو روپے اور مسلمان ہے تو اُس سے پچاس روپے لیے گئے لیکن چونکہ مسلمان کو کل اَثاثہ ایک لاکھ پر زکوة اَدا کرنی ہوگی تو بیت المال کو اُس سے سال میں صرف پچاس روپے نہیں بلکہ ڈھائی ہزار روپے وصول ہوں گے جبکہ غیر مسلم سے صرف سو یا دو سو وصول ہوئے تھے۔ علاوہ اَزیں غیر مسلم غیر ملکی سے دس فیصدی اُس وقت ہے جبکہ وہ بھی اِسی نسبت سے وصول کرتے ہوں اور اگر وہ اِس سے کم صول کرتے ہیں تو دارُ الاسلام کے اِنسپکٹر بھی اُس سے کم ہی وصول کریں گے۔ لِاَنَّا اَحَقُّ بِالْمَکَارِمِ یعنی دارُ الاسلام والوں پر زیادہ ضروری ہے کہ اُن کے اَخلاق بہتر اور بلند تر ہوں۔ مزید تفصیلات کتب ِ فقہ میں ملا حظہ ہوں۔ (٧) ''جزیہ'' آنحضرت ۖ نے خیبر پر حملہ کیا وہاں کے یہودیوں نے ڈٹ کر مقابلہ کیا لیکن شکست کھائی بالا خر ایک معاہدہ کر لیا۔ ''حکومت ِ اِسلام کو حق ہوگا کہ جب ضرورت سمجھے خیبر کو یہودیوں سے خالی کرالے مگر جب تک وہ رہیں گے اَراضی پر بدستور قابض رہیں گے اَلبتہ پیداوار کا نصف حصہ حکومت کو اَدا کرتے رہیں گے۔'' جب تک یہودی خیبر میں رہے اِسی معاہدہ پر عمل ہوتا رہا، طے شدہ حصے کے علاوہ اُن سے نہ خراج لیا گیانہ جزیہ۔ (المبسوط للسرخسی ج ٢٣ ص ٢،٣) اِسی طرح کسی بھی مرحلہ پرکسی قوم یا کسی آبادی سے کوئی معاہدہ ہوجاتا ہے تو قرآنِ حکیم کا حکم ہے : (اَوْفُوْا بِالْعُقُوْدِ ) ١ اِن معاہدات کو پورا کرو (اَوْفُوْا بِالْعَھْدِ ) ٢ عہد کو پورا کرو۔ اِس طرح کے معاہدے طرفین کی صواب دید پر اور مفتوح قوم کے عوام کی رائے معلوم کرنے کے بعد ہوں گے۔( کتاب الاموال لابی عبید ،حدیث ٤٧٨، ٤٧٩ و صفحہ ١٧٧، ١٧٨) آنحضرت ۖ اور خلفائے راشدین کے دورِمسعود میں جو معاہدے ہوئے وہ تاریخ ِ طبری، ١ سورہ مائدہ آیت : ١ ٢ سورہ بنی اِسرائیل آیت : ٣٤