ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2015 |
اكستان |
|
''ہمارے اَکابر کو اور اُن کے اَصاغر کو اللہ نے اَدب سے، تواضع سے،رُوحانیت سے خوب نوازا ہے۔ غالبًا پندرہ سال پہلے کی بات ہے میں کراچی میں مقیم تھا آپ حج کے لیے جانے والے تھے اور آپ مجھ سے کریم آباد فتر میں ملنے آئے تھے آپ کی محبت اور آپ کی تواضع یاد آتی ہے۔ '' (٢٨ستمبر ١٩٩٥ئ) حضرت حاجی صاحب کا ذوقِ مطالعہ ملا حظہ فرمائیے اپنے خط میں لکھتے ہیں : ''دہلی میں عالم باعمل فاضلِ اَجل حضرت مولانا مفتی کفایت اللہ قدس سرہ و نور اللہ مرقدہ کے گھر سے تھوڑی دُور آگے حضرت مولانا محمد علی جوہر رحمة اللہ علیہ کے دفتر کے قریب مسجد کالے خاں کے سامنے ہمارے ایک بزرگ مُلَّا واحدی رحمة اللہ علیہ ''نظام المشائخ ''رسالہ نکالتے تھے، اُنہوں نے ایک مضمون میں یہ لکھا تھا کہ بہتر تو یہی ہے کہ اللہ والوں کی صحبت اِختیار کرے، یہ نہ ہو سکے تو اُن کی کتابوں کا مطالعہ کرے، اِنشاء اللہ اُن کی صحبت کا پورا فیض حاصل ہوجائے گا۔'' جب کبھی کتابیں دیکھتے ہیں آپ سامنے آجاتے ہیں ............ اَلغرض آپ یاد آتے ہیں بہت یاد آتے ہیں۔ تصور سے کسی کے میں نے کی ہے گفتگو برسوں رہی ہے ایک تصویرِ خیالی ، رُو بہ رُو برسوں (٢٩ جنوری ١٩٩٧ئ) حضرت قاری صاحب پر فالج کا حملہ ہوا جس کا اَثر آخر تک رہا، اپنے خط میں اپنی بیماری کی اِطلاع اِس طرح دیتے ہیں : ''اللہ آپ کو خوش رکھے، اپنا کچھ حال لکھ کر آپ سے غائبانہ دُعا کی درخواست کر رہا ہوں۔ ٢٠ اگست ١٩٩٨ء کو میں عصر کی نماز کے لیے وضو کر رہا تھا کہ اَچانک گرپڑا، ڈاکٹروں کو دِکھایا تو معلوم ہوا کہ بائیں ٹانگ اور ہاتھ پر فالج کا اَثر ہوا ہے،