ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2015 |
اكستان |
سرمایہ جوں کا توں رہتا ہے بس ایک جگہ سے دُوسری جگہ منتقل ہوجاتا ہے برخلاف تجارت وصنعت کے کہ اِس میں شئی مبیع اور مصنوع کی زیادتی ہوتی ہے۔ (٤) سود کی کثرت معاشرہ کو کام چور بنادیتی ہے جس سے تعطل اور نت نئی برائیوں کا شیوع ہوتا ہے۔ (٥) سود سے اَمیر اَمیر تر اور غریب غریب تر ہوتا چلا جاتا ہے، جس سے معاشرہ کا توازن برقرار نہ رہ کر طبقاتی کش مکش شروع ہوجاتی ہے۔ (٦) سود کے رواج سے آپسی بھائی چارگی اور اِمداد وتعاون کے راستے مسدود ہوجاتے ہیں۔ (٧) سود سے کینہ، حسد، بغض وعداوت اور قتل وقتال جیسے اَمراض جڑ پکڑ لیتے ہیں۔ جوا اور سٹّہ : شریعت میں آمدنی کے جن ذرائع کی سختی سے ممانعت آئی ہے اُن میں جوا اور سٹّہ بھی شامل ہے قرآنِ کریم نے سورۂ مائدہ میں جوئے اور شراب کو ایک ساتھ ذکر کرکے اِنہیں گندگی اور غلاظت قرار دیا ہے اِرشاد خداوندی ہے : ( یٰأَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا اِنَّمَا الْخَمْرُ وَالْمَیْسِرُ وَالْاَنْصَابُ وَالْاَزْلَامُ رِجْس مِّنْ عَمَلِ الشَّیْطٰنِ فَاجْتَنِبُوْہُ لَعَلَّکُمْ تُفْلِحُوْنَ) (سُورة المائدہ : ٩٠) ''اے اِیمان والو ! یہ شراب، بت اور پانسے سب شیطان کے گندے کام ہیں، سو اِن سے بچتے رہو تاکہ تم نجات پاؤ۔'' اور جناب ِرسول اللہ ۖ نے چوسر (جو سٹّہ میں کھیلا جاتا ہے) کے بارے میں فرمایا : مَنْ لَعِبَ بِالنَّرْدِ شِیْرَ فَکَاَنَّمَا صَبَغَ یَدَہ فِیْ لَحْمِ خِنْزِیْرٍ وَدَمِہ. (مسلم شریف ٢/٢٤٠) ''جس نے چوسر کھیلا گویا کہ اُس نے اپنا ہاتھ خنزیر کے گوشت اور اُس کے خون میں سان لیا۔''