ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2015 |
اكستان |
|
دیکھئے سٹّہ کھیلنے کو آنحضرت ا نے کس قدر گھناؤنے عمل سے مشابہ قرار دیا ہے جس کا کوئی مسلمان تصور بھی نہیں کرسکتا۔ سٹّہ بازی کے دینی و دُنیوی مفاسد بالکل ظاہر اور روزِ روشن کی طرح عیاں ہیں۔ علامہ آلوسی رُوح المعانی میں لکھتے ہیں : وَمِنْ مَفَاسِدِ الْمَیْسِرِ اَنَّ فِیْہِ اَکْلَ الْاَمْوَالِ بِالْبَاطِلِ وَاَنَّہ یَدْعُوْ کَثِیْرًا مِنَ الْمُقَامِرِیْنَ ِلَی السَّرِقَةِ وَتَلْفِ النَّفْسِ واِضَاعَةِ الْعَیَالِ وَاِرْتِکَابِ الْاُمُوْرِ الْقَبِیْحَةِ وَالرَّذَائِلِ الشَّنِیعَةِ وَالْعَدَاوَةِ الْکَامِنَةِ وَالظَّاہِرَةِ ، وَہٰذَا اَمر مُشاہَد لَا یُنْکِرُہ اِلَّا مَنْ اَعمَاہُ اللّٰہُ تَعَالٰی وَاَصَمَّہ۔ (رُوح المعانی ٢/١١٥) ''اور جوئے کے مفاسد میں سے یہ ہیں (١) لوگوں کا مال ناجائز طریقہ پر کھانا (٢) اکثر جواریوں کا چوری کرنا (٣) قتل کرنا (٤) بچوں اور گھر والوں کا خیال نہ کرنا (٥) گندے اور بدترین جرائم کا اِرتکاب کرنا (٦) ظاہری اور پوشیدہ دُشمنی کرنا۔ اور یہ بالکل تجربہ کی باتیں ہیں اِن کا کوئی شخص اِنکار نہیں کرسکتا اِلایہ کہ اللہ تعالیٰ نے کسی کو سننے اور دیکھنے کی صلاحیت سے محروم کردیا ہو۔'' تجربہ سے یہ بات واضح ہے کہ جس معاشرہ میں سٹّہ بازوں کی کثرت ہوتی ہے وہ معاشرہ جرائم اور اَعمالِ بد کی آما جگاہ بن جاتا ہے اِس لیے کہ مفت میں حرام خوری کی جب عادت پڑجاتی ہے تو محنت مزدوری کرکے کمانا بہت مشکل ہوتا ہے، لاکھوں خاندان اِس نحوست میں گرفتار ہوکر تباہی اور بربادی کے غار میں جاچکے ہیں اور دونوں جہاں کی رُسوائی مول لے چکے ہیں۔ لاٹری وغیرہ : اِس دور میں جوئے اور سٹّے کی بہت سی شکلیں رائج ہیں اور وہ سب حرام ہیں، اُن میں ایک ''لاٹری'' کی لعنت بھی ہے جس کے ذریعہ بڑے خوبصورت اَنداز میں پوری قوم کا خون چوسا جارہا ہے ، ذرا غور فرمائیں ! لاٹری کی ایک کمپنی یومیہ مثلاً تین لاکھ کے ٹکٹ فروخت کرتی ہے اور اُن میں سے