ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2015 |
اكستان |
|
بعض لوگ عید کے دُوسرے دن ہی سے اِن روزوں کے رکھنے کو ضروری خیال کرتے ہیں یہ غلط ہے فقہائے کرام کا کہنا ہے کہ شوال میں جب بھی یہ روزے رکھ لیے جائیں جائز ہے اور اِن کا اَجر وثواب ملتا ہے ۔ یاد رہے کہ جس کے رمضان کے کچھ روزے رہ گئے ہوں پہلے وہ اُن کو رکھے بعد میں شوال کے روزے رکھے، اگر کوئی شوال کے روزوں میں قضا ء ِ رمضان کی نیت کرے گا تو اُسے مذکورہ ثواب حاصل نہیں ہو گا کیونکہ جب کوئی شوال کے روزوں میں قضائِ رمضان کی نیت کرے گا تو وہ تو رمضان کے روزے پورے کرے گا، اگر مزید روزے رکھتا ہے تو رمضان اور شوال کے روزے مِل کر مذکورہ ثواب کے حصول کا ذریعہ بنیں گے ورنہ نہیں مثلاً کسی کے رمضان کے چھ روزے قضا ہو گئے اَب وہ شوال میں چھ روزے قضائِ رمضان کے رکھتا ہے تو اِس طرح اُس کے رمضان کے تیس روزے پورے ہوئے اب اگر چھ روزے مزید رکھے گا تو چھتیس بنیں گے اور تین سو ساٹھ روزوں کا ثواب ہو گا ورنہ نہیں۔ شب ِقدر کی دُعائ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے عرض کیا یا رسول اللہ ۖ اگرمجھے معلوم ہو جائے کہ شب ِقدر کون سی ہے تو(اُس رات ) میں کیا دُعا کروں؟ آپ ۖ نے فرمایا (دُعا میں)یوں کہنا : اَللّٰھُمَّ اِنَّکَ عَفُوّ تُحِبُّ الْعَفْوَ فَاعْفُ عَنِّیْ اے اللہ ! تو معاف کرنے والا ہے معافی کو پسند فرماتا ہے لہٰذا مجھے معاف فرمادے