Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2015

اكستان

14 - 65
گیا یعنی ''عید'' اُس پُر مسرت اور بامراد دِن کو کہا جانے لگا جو اِجتماعی اور قومی زندگی کی تاریخ میں کسی کامیابی اور کامرانی کا مالک ہو اور اِس کی یاد بار بار دِلا کر جسمِ ملت کی سوکھی رگوں میں مسرت کی اُمنگ اور خوشی کی تازگی پیدا کرتا رہتا ہو۔  لفظ اور معنی کے تجزیہ اور تحلیل کے بعد ہم اِس نتیجہ پر پہنچے ہیں کہ لفظِ ''عید'' اپنے مأخذ کے لحاظ سے کچھ ہی معنٰی رکھتا ہو مگر محاورہ اور عرف ِ عام میں وہ ہندی لفظ ''تہوار'' کا مفہوم ادا کرتا ہے۔ 
''عید''  اور  ''تہوار''  میں فرق  : 
جہاں تک عربی لغت کا تعلق ہے عید اور تہوار ایک ہی مفہوم کے دو نام ہیں یعنی جس کو تہوار کہا جاتا ہے اُسی کو عید بھی کہا جائے گا اور حقیقت یہ ہے کہ عرب کے قومی مذاق نے بھی عید اورتہوار میں کوئی خاص فرق نہیں کیا تھا بقول حضرت سیّدنا شاہ ولی اللہ صاحب محدث دہلوی جس طرح اِیران کے عجمی دو تہوار ''نو روز'' اور'' مہر جان '' منایا کرتے تھے مدینہ کے عرب بھی اِن دونوں تہواروں کے عادی ہو چکے تھے، اِیرانی اِن دونوںتہواروں کے لیے فارسی الفاظ ''نو روز'' اور'' مہر جان'' اِستعمال کیا کرتے تھے عربوں نے اِن کے لیے اپنے یہاں کا ٹکسالی لفظ ''عید'' بولنا شروع کردیا تھا یعنی ایک ہی رُوح کے لیے دوقالب اور ایک ہی منشاء کی تعبیر کے دو عنوان تھے ایک فارسی اور ایک عربی۔ 
خاتم الانبیاء رحمةا للعالمین  ۖ  اللہ عز و جل کا آخری پیغام اور نوعِ اِنسان کے لیے مکمل ترین تہذیب لے کر مدینہ طیبہ پہنچے تو آپ نے جس طرح قوم کی تمام عادتوں اور اُن کے ہر ایک رسم    و رواج پر تنقیدی نظر فرما کر اِصلاح فرمائی اِس رسم پر بھی تبصرہ فرما کر اِس کی اِصلاح فرمائی  اَبْدَلَکُمُ اللّٰہُ خَیْرًا مِّنْھَا یَوْمَ النَّحْرِ وَیَوْمَ الْفِطْرِ   ١  یعنی اللہ نے اِن دونوں کے بدلے میں دو تہوار دیے ہیں جو اِن دونوں سے بہتر ہیں ''عید قربانی'' اور ''عید الفطر'' یعنی یہ حقیقت کہ خوشی کے دِن چھوٹے اور بڑے سب ہی حسب ِ حیثیت عمدہ لباس پہنیں، بن سنور کر نکلیں، ملیں جلیں اور خوشی منائیں، اِس حقیقت کو ملحوظ رکھتے ہوئے ترمیم کردی گئی کہ یہ دودِن ''نو روز'' اور'' مہر جان'' نہیں بلکہ ''فطر'' اور'' اَضحی '' کے دو دِن ہیں۔ 
  ١   السُنن الکبری للبیھقی رقم الحدیث ٦١٢٣

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 اس شمارے میں 3 1
3 حرفِ آغاز 4 1
4 مغربی ثقافت اور ملحدانہ اَفکار کا نفوذ اور اُس کے اَسباب 7 3
5 درسِ حدیث 8 1
6 ''جھوٹا میڈیا ''یہودی دستور : 9 5
7 اہلِ ثروت کے لیے سنت پر چلنے کا طریقہ : 10 5
8 حضرت اَبوذر کا مسلک خوب کمائو اور خرچو مگر جمع نہ کرو : 10 5
9 غلاموں کا درجہ بلند کیا : 11 5
10 عیدتکبیر اور تعظیمِ شعائراللہ کا مقدس دن 13 1
11 لفظ ِ عید اور اُس کی حقیقت : 13 10
12 ''عید'' اور ''تہوار'' میں فرق : 14 10
13 ایساکیوں ؟ : 15 10
14 رمضان المبارک کی باطنی برکات ، اللہ کی یاد اور اُس کی مشق 17 1
15 حقیقی حیات رُوحانی ہے صرف اَنبیاء ہی اُس کے بارے میں درست بتا سکتے ہیں 17 14
16 شہداء کی کرامات 17 14
17 شہدائِ اُحد کی کرامات : 19 14
18 دیگر شہداء کی کرامات : 19 14
19 تیرہ سو برس بعد جسم سالِم : 20 14
20 ساعت ِ رحمت : 20 14
21 حقیقی نیک،تھوڑا عمل مگر مسلسل : 21 14
22 تمام سال اِس مشق کی برکات : 21 14
23 اِسلام کیا ہے ؟ 22 1
24 عید کس کی ہے ؟ 25 1
25 قصص القرآن للاطفال 27 1
26 پیارے بچوں کے لیے قرآن کے پیارے قصے 27 25
27 ( بستی والوں کا قصہ ) 27 25
28 کسبِ معاش میں شرعی حدود کی رعایت 30 1
29 شرعی حدود کی رعایت نا گزیر : 35 28
30 کون سے مالدار قابلِ تعریف ہیں ؟ : 36 28
31 سود کی ممانعت : 37 28
32 سود کی حرمت پچھلی شریعتوں میں : 40 28
33 سود کے چند مفاسد : 42 28
34 جوا اور سٹّہ : 43 28
35 لاٹری وغیرہ : 44 28
36 شوال کے چھ روزوں کی فضیلت 46 1
37 شب ِقدر کی دُعائ 47 36
38 ایک اللہ والا اپنے خطوط کے آئینے میں 48 1
39 جو بادہ کش تھے پرانے وہ اُٹھتے جاتے ہیں 55 1
Flag Counter