ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2015 |
اكستان |
|
اِسلام کیا ہے ؟ ( حضرت مولانا محمد منظور صاحب نعمانی رحمة اللہ علیہ ) ( چودہواں سبق : شہادت کی فضیلت اور شہیدوں کا مرتبہ ) دین ِ حق پر یعنی اِسلام پر قائم رہنے کی وجہ سے اگر اللہ کے کسی بندے یابندی کو مار ڈالا جائے یا دین کی کوشش اور حمایت میں کسی خوش نصیب کی جان چلی جائے تو دین کی خاص زبان میں اِس کو ''شہید ''کہتے ہیں اور اللہ کے یہاں ایسے لوگوں کا بہت بڑا درجہ ہے ایسے لوگوں کے متعلق قرآنِ مجید میں فرمایا گیا ہے کہ اِن کو ہر گز مرا ہوانہ سمجھو بلکہ شہید ہوجانے کے بعد اللہ کی طرف سے اِن کو خاص زندگی ملتی ہے اور اِن پر طرح طرح کی نعمتوں کی بارش ہوتی رہتی ہے ( وَلَا تَحْسَبَنَّ الَّذِیْنَ قُتِلُوْا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ اَمْوَاتًا ج بَلْ اَحْیَآئ عِنْدَ رَبِّھِمْ یُرْزَقُوْنَ ) ''جو لوگ اللہ کی راہ میں (یعنی اُس کے دین کے راستہ میں) مارے جائیں، اُن کو ہر گز مردہ نہ سمجھو بلکہ وہ زندہ ہیں اپنے پروردگار کے پاس اُن کو طرح طرح کی نعمتیں دی جاتی ہیں۔ '' شہیدوں پر اللہ کا کیسا کیساپیار ہوگا اور اُن کو کیسے کیسے اِنعامات ملیں گے اِس کا اَندازہ حضور ۖ کی اِس حدیث سے کیا جا سکتا ہے حضور ۖ نے فرمایا : ''جنتیوں میں سے کوئی شخص بھی یہ نہ چاہے گا کہ اُس کو پھر دُنیا میں واپس بھیجا جائے اگرچہ اُن سے کہا جائے کہ تم کو ساری دُنیا دے دی جائے گی لیکن شہید اِس کی آرزو کریں گے کہ ایک دفعہ نہیں، اِن کو دس دفعہ پھر دُنیا میں بھیجا جائے تاکہ ہر دفعہ وہ اللہ کی راہ میں شہید ہو کے آئیں، اُنہیں یہ آرزو شہادت کے مراتب اور اُس کے خاص اِنعامات دیکھ کر ہوگی۔ ''