ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2015 |
اكستان |
|
حرفِ آغاز نَحْمَدُہ وَنُصَلِّیْ عَلٰی رَسُوْلِہِ الْکَرِےْمِ اَمَّا بَعْدُ ! ماہ ِ مبارک شروع ہو کر پندرہ روز سے اُوپر ہوچکے ہیں اہلِ خیر کے گھروں میں اِس کی خیر وبرکات دو چند ہوجاتی ہیں چہروں سے اَنوارات کی بارش برستی ہے مگر اُمت کی مجموعی حالت پر اگر نظر کی جائے تو پورا عالمِ اِسلام عیش و عشرت کے بد مست عفریت سے باعزت زندگی کی بھیگ مانگ رہا ہے ہر طرف مایوسی کے سائے گہرے ہوتے چلے جارہے ہیں کیا عرب کیا عجم ہر جگہ مسلمان اپنے ہی مسلمان بھائی کے خون کی ہولی کھیل رہا ہے تشتُّت و اِنتشار کی اِس فضاء نے کامرانی کی زمین کو بنجر بنا کر رکھ دیا ہے اچھی توقعات دیوانے کے خواب کی حیثیت اِختیار کرتی چلی جا رہی ہیں عالمِ اِسلام پر ظلمت کی تَنی اِس چادر کے پیچھے کیا کچھ ہے اِس تلخ حقیقت سے پردہ سرکاتے ہوئے حضرت مولانا سیّد اَبو الحسن علی ندوی نور اللہ مرقدہ تحریر فرماتے ہیں : ''اے مسلمانو ! کیا تم سنتے ہو ؟ مغرب کی درسگاہوں، تحقیقاتی اِداروں اور علمی مرکزوں سے مسلسل ایک آواز ہم سے مخاطِب ہے مگر اَفسوس کوئی اِس پر توجہ نہیں دیتا کسی کا خون جوش نہیں مارتا اور کسی کی غیرت نہیں جاگتی ! ! یہ آواز کہتی ہے : اے مسلمانو ! اے ہمارے غلامو ! سنو ! تمہارے اِقبال کے دِن گزر گئے تمہارے علم کے کنویں سوکھ گئے اور تمہارے اقتدار کا سورج ڈوب گیا، اب تمہیں