Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2015

اكستان

11 - 65
غلاموں کا درجہ بلند کیا  :
اور ایک دفعہ یہ فرمایا تھا جو تم پہنووہ غلام کو پہناؤ جو تم کھاؤ وہ غلام کو کھلاؤ، غلام کو جانوروں کے درجہ میں سمجھا جاتا تھا اُس دور میں، رسول اللہ  ۖ  نے اِحسان فرمایا غلاموں پر کہ اُن کو اِنسانیت کا اَعلیٰ درجہ دِلایا اور فرمایا کہ ایسے کام نہ کہو جو اِن کے بس میں نہ آئے  مَا یَغْلِبُہ کام غالب آگیا وہ مغلوب ہو گیا دَب کے رہ جائے کام میں، یہ نہیں اور اگر کہیں موقع پڑ جائے ایسا کہ اُن سے اِتنا کام لینا پڑ گیا کہ جس میں وہ بوجھ میں دَب جائیں تو  فَلْیُعِنْہُ  عَلَیْہِ   ١  تم بھی ساتھ لگو کیونکہ جب تم ساتھ لگ جاؤ گے تو وہ یہ نہیں محسوس کرے گا کہ مجھے دَبارکھا ہے اور خود اپنے آرام سے بیٹھے ہیں یا سو رہے ہیں یاگپیں ہانکھ رہے ہیں اور میرا تو اِس طرح سے اِنہوں نے دِن اور رات کا چین کھو دیا ہے ، نہ رات کو سونا ہے نہ دِن کو فرصت ہے، وہ نہیں برداشت کرسکتا وہ بیمار ہوجائے گا یابھاگ جائے گا   اٰبِقْ  ٢  بھی ہوتے تھے غلام ، فرمادیا ایسی چیزیں بالکل غلط ہیں ۔ اَب حضرت اَبوذر رضی اللہ عنہ کا تو پھر طریقہ یہی بن گیا جو خود کھاتے تھے وہ غلام کو کھلاتے تھے جو خود پہنتے تھے وہ غلام کو بھی پہناتے تھے، بڑھیا جوڑا ایک پہنے ہوئے تھے ایک چادر اور ایک تہبند اور اُسی قسم کا جوڑا غلام کا بھی تھا ،بظاہر یہی ہے  عَلَیْہِ حُلَّة وَعَلٰی غُلَامِہ حُلَّة   ٣  اپنے اُوپر بھی غلام پر بھی اور اُس زمانے میں بھی باوجود اِس کے کہ غلام کو سب اچھا رکھنے لگے تھے ،درجہ ہر ایک نے بڑھا دیا تھا عمل سب نے کیا ہے اِس پر مگر اِتنا عمل اِس طرح کا عمل یہ اُن لوگوں کے لیے بھی ایسا تھا کہ جب دیکھتے تھے تو پوچھتے تھے اُن سے کہ یہ کیا بات ہے وہ سناتے تھے کہ یہ بات ہوئی تھی ایسے اور رسول اللہ  ۖ نے یہ فرمایا تھا تو تاحیات اُسی پر عمل پیرا رہے۔ 
اِسی طرح روپے پیسے کے بارے میں بھی اُن کا یہ عمل رہا ہے کہ جو آجائے وہ جمع نہ کرو، بس ذرائع آمدنی تو ہیں تمہارے جب آئے تو گزارہ کر لو پھر آئے پھر گزارہ کر لو باقی بانٹ دو اپنے پاس روپیہ پیسہ بالکل نہ رکھو۔ 
  ١   مشکوة شریف  کتاب النکاح  رقم الحدیث  ٣٣٤٥   ٢  مفرور  
 ٣   بخاری شریف کتاب الایمان رقم الحدیث  ٣٠

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 اس شمارے میں 3 1
3 حرفِ آغاز 4 1
4 مغربی ثقافت اور ملحدانہ اَفکار کا نفوذ اور اُس کے اَسباب 7 3
5 درسِ حدیث 8 1
6 ''جھوٹا میڈیا ''یہودی دستور : 9 5
7 اہلِ ثروت کے لیے سنت پر چلنے کا طریقہ : 10 5
8 حضرت اَبوذر کا مسلک خوب کمائو اور خرچو مگر جمع نہ کرو : 10 5
9 غلاموں کا درجہ بلند کیا : 11 5
10 عیدتکبیر اور تعظیمِ شعائراللہ کا مقدس دن 13 1
11 لفظ ِ عید اور اُس کی حقیقت : 13 10
12 ''عید'' اور ''تہوار'' میں فرق : 14 10
13 ایساکیوں ؟ : 15 10
14 رمضان المبارک کی باطنی برکات ، اللہ کی یاد اور اُس کی مشق 17 1
15 حقیقی حیات رُوحانی ہے صرف اَنبیاء ہی اُس کے بارے میں درست بتا سکتے ہیں 17 14
16 شہداء کی کرامات 17 14
17 شہدائِ اُحد کی کرامات : 19 14
18 دیگر شہداء کی کرامات : 19 14
19 تیرہ سو برس بعد جسم سالِم : 20 14
20 ساعت ِ رحمت : 20 14
21 حقیقی نیک،تھوڑا عمل مگر مسلسل : 21 14
22 تمام سال اِس مشق کی برکات : 21 14
23 اِسلام کیا ہے ؟ 22 1
24 عید کس کی ہے ؟ 25 1
25 قصص القرآن للاطفال 27 1
26 پیارے بچوں کے لیے قرآن کے پیارے قصے 27 25
27 ( بستی والوں کا قصہ ) 27 25
28 کسبِ معاش میں شرعی حدود کی رعایت 30 1
29 شرعی حدود کی رعایت نا گزیر : 35 28
30 کون سے مالدار قابلِ تعریف ہیں ؟ : 36 28
31 سود کی ممانعت : 37 28
32 سود کی حرمت پچھلی شریعتوں میں : 40 28
33 سود کے چند مفاسد : 42 28
34 جوا اور سٹّہ : 43 28
35 لاٹری وغیرہ : 44 28
36 شوال کے چھ روزوں کی فضیلت 46 1
37 شب ِقدر کی دُعائ 47 36
38 ایک اللہ والا اپنے خطوط کے آئینے میں 48 1
39 جو بادہ کش تھے پرانے وہ اُٹھتے جاتے ہیں 55 1
Flag Counter