ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2015 |
اكستان |
|
غلاموں کا درجہ بلند کیا : اور ایک دفعہ یہ فرمایا تھا جو تم پہنووہ غلام کو پہناؤ جو تم کھاؤ وہ غلام کو کھلاؤ، غلام کو جانوروں کے درجہ میں سمجھا جاتا تھا اُس دور میں، رسول اللہ ۖ نے اِحسان فرمایا غلاموں پر کہ اُن کو اِنسانیت کا اَعلیٰ درجہ دِلایا اور فرمایا کہ ایسے کام نہ کہو جو اِن کے بس میں نہ آئے مَا یَغْلِبُہ کام غالب آگیا وہ مغلوب ہو گیا دَب کے رہ جائے کام میں، یہ نہیں اور اگر کہیں موقع پڑ جائے ایسا کہ اُن سے اِتنا کام لینا پڑ گیا کہ جس میں وہ بوجھ میں دَب جائیں تو فَلْیُعِنْہُ عَلَیْہِ ١ تم بھی ساتھ لگو کیونکہ جب تم ساتھ لگ جاؤ گے تو وہ یہ نہیں محسوس کرے گا کہ مجھے دَبارکھا ہے اور خود اپنے آرام سے بیٹھے ہیں یا سو رہے ہیں یاگپیں ہانکھ رہے ہیں اور میرا تو اِس طرح سے اِنہوں نے دِن اور رات کا چین کھو دیا ہے ، نہ رات کو سونا ہے نہ دِن کو فرصت ہے، وہ نہیں برداشت کرسکتا وہ بیمار ہوجائے گا یابھاگ جائے گا اٰبِقْ ٢ بھی ہوتے تھے غلام ، فرمادیا ایسی چیزیں بالکل غلط ہیں ۔ اَب حضرت اَبوذر رضی اللہ عنہ کا تو پھر طریقہ یہی بن گیا جو خود کھاتے تھے وہ غلام کو کھلاتے تھے جو خود پہنتے تھے وہ غلام کو بھی پہناتے تھے، بڑھیا جوڑا ایک پہنے ہوئے تھے ایک چادر اور ایک تہبند اور اُسی قسم کا جوڑا غلام کا بھی تھا ،بظاہر یہی ہے عَلَیْہِ حُلَّة وَعَلٰی غُلَامِہ حُلَّة ٣ اپنے اُوپر بھی غلام پر بھی اور اُس زمانے میں بھی باوجود اِس کے کہ غلام کو سب اچھا رکھنے لگے تھے ،درجہ ہر ایک نے بڑھا دیا تھا عمل سب نے کیا ہے اِس پر مگر اِتنا عمل اِس طرح کا عمل یہ اُن لوگوں کے لیے بھی ایسا تھا کہ جب دیکھتے تھے تو پوچھتے تھے اُن سے کہ یہ کیا بات ہے وہ سناتے تھے کہ یہ بات ہوئی تھی ایسے اور رسول اللہ ۖ نے یہ فرمایا تھا تو تاحیات اُسی پر عمل پیرا رہے۔ اِسی طرح روپے پیسے کے بارے میں بھی اُن کا یہ عمل رہا ہے کہ جو آجائے وہ جمع نہ کرو، بس ذرائع آمدنی تو ہیں تمہارے جب آئے تو گزارہ کر لو پھر آئے پھر گزارہ کر لو باقی بانٹ دو اپنے پاس روپیہ پیسہ بالکل نہ رکھو۔ ١ مشکوة شریف کتاب النکاح رقم الحدیث ٣٣٤٥ ٢ مفرور ٣ بخاری شریف کتاب الایمان رقم الحدیث ٣٠