ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2015 |
اكستان |
|
''سب سے اچھا آدمی وہ ہے جو قرآن سیکھے اور سکھائے۔ '' ماشاء اللہ ! قاری صاحب نے جامعہ تعلیم القرآن کے لیے اپنی زندگی وقف کر کے ایک اچھی مثال قائم کی ہے ۔ قاری صاحب کہتے ہیں : ''ہمیں تو جو کچھ مِلا عظمت ِقرآن اور برکت ِقرآن کی بدولت مِلا ۔ '' بزرگ حضرات کہتے ہیں : ''ہر آدمی کاعمل اُس کے اِیمان کے مطابق ہوتا ہے ہر آدمی کے اَعمال اُس کی قلبی کیفیات کی ترجمانی کر رہے ہیں، ہر آدمی کے اَعمال ہی سے اُس کے مرتبے کا اور مقام کا تعین ہوتا ہے۔ قاری صاحب کا دِل ہمدردی، خیر خواہی اور محبت سے بھرا ہوا ہے، یہ بھی بڑا مقام ہے اور اِس مقام کی برکات نے اُن کو مرقع محبوبیت بنادیا ہے۔ پیروں کے پیر حضرت مولانا سیّد حامد میاں قدس سرہ و نور اللہ مرقدہ کے ساتھ مجھے ہم نشینی کا اور نیاز مندی کا شرف حاصل رہا ہے، غالبًا ١٩٦٥ء کی بات ہے مجھے کراچی جانا تھا میں نے حضرت مولانا سے عرض کی : کراچی جا رہا ہوں، کوئی کام ہو تو بتائیے ؟ حضرت مولانا نے فرمایا : جامع مسجد ریلوے اسٹیشن کراچی میں مولانا قاری شریف اَحمد رہتے ہیں اُن سے ضرور مِلنا، وہ قابلِ زیارت ہیں۔'' اَلحمد للہ ١٩٩٥ء گزر رہا ہے، میں جب بھی کراچی جاتا ہوں عقیدت و محبت کے ساتھ اُن کی زیارت کرتا ہوں اُن کے وجود کے ساتھ بڑی برکات ہیں ،اللہ اُن برکات کو قائم رکھے، اللہ اُن کے سایہ ٔ برکت کو اور دُعائے نیم شبی کو قائم رکھے، آمین ! جو بھی تیرے فقیر ہوتے ہیں آدمی بے نظیر ہوتے ہیں (٢٧ ستمبر ١٩٩٥ئ) اِس تحریر سے یہ معلوم ہو گیا کہ حضرت قاری صاحب کے تعلقات ١٩٦٥ء سے تھے، اللہ دونوں کے ساتھ اپنی رحمت و فضل والا معاملہ فرمائے، آمین ! اپنے ایک مکتوب میں تحریر فرماتے ہیں :