ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2015 |
اكستان |
|
آپ کی محبت ہمارے واسطے ایک عظیم نعمت ہے، ہمارے مخدوم( مولانا ) سیّد حامد میاں رحمة اللہ علیہ فرمایا کرتے تھے : ''علمائے دیوبند کو اللہ کریم سے، رسولِ کریم سے اور قرآنِ کریم سے خاص تعلق رہا ہے اور یہی اُن کی عنداللہ مقبولیت کی نشانی ہے۔ شکر کا مقام ہے آپ اپنے اَکابر کے نقشِ قدم پر چل رہے ہیں۔'' (٢٠ مارچ ١٩٩٣ئ) ایک خط میں حضرت قاری صاحب کو حج کی مبارک دیتے ہوئے تحریر فرماتے ہیں : ''حضرت مولانا رحمة اللہ علیہ ١ یاد آرہے ہیں وہ کہتے تھے : میرا دِل چاہتا ہے ہمارا کوئی نہ کوئی آدمی ہر سال حج پر جاتا رہے اور دُعاؤں کی قبولیت کے اَوقات اور مقامات پر دُعائیں کرتا رہے۔'' اَلحمدللہ ! یہ شرف آپ کو اور آپ کے بچوں کومِلا ہے۔ (١٦ اپریل ١٩٩٤ئ) راقم الحروف نے اپنے جد اَمجد حضرت مولانا قاری شریف اَحمد صاحب نور اللہ مرقدہ کے حالات پر'' تذکرة الشریف'' اُن کی زندگی ہی میں لکھی تھی اُس کا پہلا اَیڈیشن ١٤٢٠ھ/١٩٩٩ء میں شائع ہوا تھا میں نے حاجی صاحب مرحوم سے خواہش کی تھی کہ آپ بھی اِس کے لیے کچھ تحریر فرمادیں، حضرت حاجی صاحب کی وہ تحریر بعینہ ذیل میں درج ہے : بسم اللّٰہ الرحمن الرحیم ، الحمد للّٰہ الذی بعزتہ وجلالہ تتم الصالحات ! تمام تعریفوں کی مستحق وہ ذات ہے کہ اُس کی عزت و بزرگی کے سبب نیکیوں کی تکمیل کی توفیق ملتی ہے۔ حامدًا و مصلیًا ! رحمت ِعالم حضرت محمد ۖ فرماتے ہیں : ١ حضرت اَقدس مولانا سیّد حامد میاں صاحب