ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2015 |
اكستان |
|
قاری سراج اَحمد صاحب (بانی و ناظم ِاَوّل دارُ العلوم اِسلامیہ لاہور) کے نبیرۂ محترم حاجی لیاقت علی صاحب کو دے آیا جو اُنہوںنے حاجی صاحب کی لاہور واپسی پر اُنہیں پیش کیا،دسمبر ١٩٨٦ء کی بات ہے اُس کتاب کے متعلق حاجی صاحب اپنے ایک مکتوب میں تحریر فرماتے ہیں : ''بھائی لیاقت ''تذکرة الانبیائ'' کی دو جلدیں دے گئے ہیں، بہت بہت شکریہ ! تعلیم و تعلّم میں تصنیف و تالیف میں آپ (حضرت قاری شریف اَحمد صاحب) کی نظر حق تعالیٰ کی رضا اور خوشنودی کی طرف رہتی ہے خدا وند ِقدوس آپ کو اپنی رضا اور خوشنودی سے نوازے، آمین۔اِنشاء اللہ تاحیات قرآنِ پاک کی تعلیم کا سلسلہ جاری رہے گا ١ بعد اَزاں آپ کی جاں فشانی کے ساتھ لکھی ہوئی کتابوں کا فیض جاری و ساری رہے گا۔ آپ کی کتابیں اَدب وتواضع اور رُوحانیت سے بھرہوئی ہیں۔ خدا وند ِکریم آپ کو جزائے خیر عطافرمائے ،آمین ۔ تذکرة الانبیاء میں آپ نے اَساتذہ کرام کے نام اور شرفِ تلمیذ لکھی ہے، میرے خیال میں مقبولِ بارگاہ حضرات کے نام لکھ کر آپ نے آنے والے زمانے کے لیے ایک معتبر مآخذ بنادیا ہے۔ اِس کتاب میں آپ نے سرتاج الاولیاء حضرت مدنی کا نام بھی لکھا ہے اُس کے ساتھ یاد گارِ اَسلاف حضرت مولانا حامد میاں کا نام بھی لکھا ہے، اِنشاء اللہ برکت ہی برکت ہے ۔حق تعالیٰ آپ کے بچوں کو آپ کے نقشِ قدم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے، آمین ۔ میکدہ اپنی توجہ کا کھلا رہنے دے میرے ساقی تجھے میخانۂ عرفاں کی قسم (٣ جنوری ١٩٨٧ئ) ا الحمد للہ ایسا ہی ہوا، وفات سے دو دِن پہلے تک یہ سلسلہ جاری رہا۔ دو دِن شدید بیماری کی وجہ سے یہ سلسلہ روکا گیا اور با لآخر ٢١ ربیع الثانی ١٤٣٢ھ/ ٢٧ مارچ ٢٠١١ء کو حضرت قاری صاحب کی وفات ہوگئی۔ تفصیلی حالات راقم الحروف کی تالیف ''تذکرة الشریف'' میں ملا حظہ ہوں۔تنویر اَحمدشریفی