ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2015 |
اكستان |
|
اِس خبر کو پڑھ کر بچہ بھی اِس بات کا اِدراک کر سکتا ہے کہ پاکستان کی داخلہ و خارجہ پالیسی اپنا حافظہ کھو بیٹھی ہے اور اپنی بودی پالیسیوں کی وجہ سے بحرانوں پر قابو پانے کے بجائے مزید بحرانوں کو جنم دیتی چلی جا رہی ہے۔ ہم اِس پر اپنی طرف سے مزید کچھ لکھنے کے بجائے مناسب خیال کرتے ہیں کہ کراچی کے ''ماہنامہ بینات '' میں اَمیر جمعیت علمائے اِسلام حضرت مولانا فضل الرحمن صاحب مدظلہم کی طبع ہونے والی تقریر قدرے اِختصار کے ساتھ شائع کر دی جائے جس میں حضرت مولانا فضل الرحمن صاحب مدظلہم نے موجودہ ملکی اور بین الاقوامی بحرانوں کا پس ِ منظر اور پیش منظر بیان کر کے نہایت مفید تجزیے کیے ہیں۔ مدارس واہلِ مدارس کی کردارکُشی کیوں ؟ میرے محترم دوستو ! کوئی اِس خدمت کی قدر کرے یا نہ کرے، ہم اَمریکہ اور بین الاقوامی قوتوں سے درخواست نہیں کر رہے کہ آپ اِن مدارس کی قدر کریں، ہم اپنے ملک کے حکمرانوں سے بھی نہیں کہتے کہ اَز راہِ کرم آپ اِن مدارس کو قدر کی نگاہ سے دیکھیں لیکن ہم اپنی قوم سے اوراِس دھرتی کے مسلمانوں سے ضروریہ اِلتماس کرتے ہیں کہ اِن مدارس کی قدر کو جانو۔ آج دُنیا میںاِسلام کے خلاف پروپیگنڈے ہو رہے ہیں۔ یاد رکھیے ! قرآنِ کریم کے خلاف براہِ راست گفتگو نہیں کی جاسکتی اور شاید اللہ کے دین کو براہ ِراست تنقید کا نشانہ بنانابھی اُن کے لیے ممکن نہ ہو، لہٰذا جو دین والے ہیں اور دین کی خدمت کر تے ہیں اور دینی علوم سے وابستہ ہیں، اُن کی کوئی بھی اِنسانی کمزوری مِل جائے تو بات کا بتنگڑ بنا کر پیش کر دیتے ہیں تا کہ دین کا کام کرنے والوں کی کردار کشی ہو تو دین کا کام خود بخود رُکے گا۔ میں اُن کو بتانا چاہتا ہوں کہ یہ آپ کا پہلا حربہ نہیں، جب وحی اُتاری جا رہی تھی تب بھی تو شیطان کی فوج نے اور شیطانی قوتوں نے یہ کوشش کی تھی، اللہ کی اِس اَمانت کو جو آسمانِ دُنیا سے رُوئے زمین پر لانے والی شخصیت حضرت جبریل علیہ السلام کو بھی تو مجروح کیا گیا تھا کہ اِتنی دُور سے اور اِتنے طویل فاصلوں سے ایک ایک لفظ کو صحیح صحیح اور ترتیب کے ساتھ لانا کیسے ممکن ہے ؟ یقینا اِس میں کہیں