ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2015 |
اكستان |
|
لَا تَتَمَنَّوْا لِقَآئَ الْعَدُوِّ، وَسَلُوا اللّٰہَ الْعَافِیَةَ فَاِذَا لَقِیْتُمُوْھُمْ فَاصْبِرُوا۔ ١ ''دُشمن کا سامنا ہونے کی تمنائیں مت کیا کرو بلکہ اللہ سے عافیت مانگاکرو، لیکن اگر سامنا مقدرہوجائے تو پھرڈٹ جائو۔'' بہرحال یہ وقت ہے ہمارے اکٹھے ہونے کا، ہم دہشت گرد نہیں ہیں، نہ دہشت گردی ہماری ضرورت ہے،یہ جنگیں ہم پر مسلط کی گئی ہیں۔ بتایاجائے کہ کس جرم میں مسلمانوں کا خون بہایا جا رہا ہے ؟ کس جرم میں آج مدارس کو ذبح کیا جا رہاہے ؟ صرف اپنے جرائم چھپانے کے لیے ؟ کوئی قوت اِس کی کوشش نہ کرے اور نہ ہم اِتنے بے خبر ہیں کہ اپنا جرم چھپانے کے لیے آپ مدارس کوموردِ اِلزام ٹھہرائیں اور ہم مان لیں۔ یہ جنگ ہم نے آئین اور قانون کے دائرے میں لڑنی ہے، کوئی ہنگامہ آرائی اور فساد نہیں کرنا۔ ہم ایک ملک کے آزاد شہری ہیں ،اپنا حق رکھتے ہیں اور اگراِمتیازی طور پرکوئی قانون کسی کے بھی خلاف بنے گا، چاہے مذہبی لوگو ں کے خلاف ہو ،چاہے قوم پرستوں کے خلاف ہو،چاہے لسانیت والوںکے خلاف ہو توہم ضرور کہیں گے کہ یہ قانون غلط ہے۔ آپ حضرات ہمارے لیے دُعابھی کریں، ہم اسمبلی میں تھوڑے تو ہیںلیکن دُعائوں سے ہمارے اَندر قوت آجاتی ہے اور اللہ تعالیٰ ہمیں کامیابی عطا کرتا ہے۔ واخر دعوانا ان الحمد للّٰہ رب العالمین۔ ( ماخوذاَز : ماہنامہ بینات جمادی الاولیٰ ١٤٣٦ھ ) ..................... ٭ ..................... دُوسری طرف ''داعش''کے حوالہ سے آئے دِن مختلف قسم کی خبریں میڈیا کی زینت بنی رہتی ہیں جنہیںیہودی میڈیا توڑ موڑ کر پاکستان کے دینی مدارس اور مذہبی جماعتوں کے ساتھ جوڑنے کی سر توڑ کوششیں کرتا رہتا ہے۔١٩جنوری کے روزنامہ ایکسپریس میں اَوریا مقبول جان صاحب کی ایک تحریر نظر سے گزری جس میں عالمی سطح پر اِسلام کی غلط تصویر کشی کے پیچھے چھپے یہودی میڈیا کی فریب کاریوں پر بہت اچھے اَنداز میں روشنی ڈالی گئی ہے۔ ١ بخاری شریف کتاب الجہاد رقم الحدیث : ٣٠٢٤