ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2014 |
اكستان |
|
بابت ایک مضمون نظر سے گزرا جس کا عنوان تھا : ''پاکستانی مصاحف کی حالت ِ زار'' اُس میں پاکستانی مصاحف کی بابت علی العموم جو تبصرہ کیا گیا ہے وہ ایک تیسرے علمی لطیفے سے کم نہیں ،وہ لکھتے ہیں : ''رسم توقیفی ہونے کہ وجہ سے اِس کی اَغلاط ناقابلِ قبول اور گناہ کا باعث ہیں، بعض مصاحف میں موجود رسم اور ضبط کی چند غلطیاں ہم ذیل میں پیش کرتے ہیں۔ '' آگے اُنہوں نے حذف واِثبات پر مشتمل چند اَغلاط ذکر کیں جن میں مصحف ِمدینہ نبویہ والے رسم مبنی علی الحذف کو صحیح اور مبنی علی الاثبات کوغلط شمار کیا پھر دُوسرا عنوان قائم کیا : '' اَغلاط ِ ضبط کی چند مثالیں'' اِس کے ذیل میں چھ مثالیں پیش کیں اور مصحف ِمدینہ نبویہ والے عربی ضبط کو صحیح اور ہمارے یہاں رائج ضبط کو غلط شمار کیا، بطورِ مثال اَلحمد میں الف پر زَبر کو غلط شمار کیا اور اَلحمد میں الف پر علامت ِوصل کو صحیح شمار کیا۔ خلاصہ یہ کہ اِمام دانی کے موقف ِحذف اور اِمام اَبوداؤد کے موقف ِ اِثبات میں سے اَوّل الذکر رسم کو غلط اور دُوسرے کوصحیح شمار کرنا اور ضبط کے اِجتہادی ہونے کے باوجود ایک ضبط کو صحیح اور دُوسرے کو غلط قرار دینا علمی دُنیا میں ایک لطیفے سے کم نہیں۔ یہی مضمون نگار ایک اور عنوان قائم کرتے ہیں : ''اچھی کاوش : مجمع الملک فھد لطباعة المصحف الشریف سعودی عرب دُنیا کا وہ منفرد اِدارہ ہے جسے رسم عثمانی، ضبط، علم الفواصل اورر موز اَوقاف کے معروف قواعد کے ساتھ قرآنِ مجید کی طباعت کا اعزاز حاصل ہے، سعودی عرب کے اِس اِدارے کو نہ صرف روایت ِ حفص کا مستند ترین مصحف چھپاپنے کا اِعزاز حاصل ہے بلکہ اُس نے دیگر متداول روایات (ورش، قالون اور دُوری) میں بھی کروڑوں کی تعداد میں مصاحف چھاپ کر مفت تقسیم کیے ہیں۔ '' ہم موصوف مضمون نگار کے علم میں یہ بات لانا چاہتے ہیں کہ وہ جس اِدارے پر حسن اِعتماد کر رہے ہیں اُسی اِدارے نے مصحف ِتاج بھی ١٤٠٩ھ میں چھاپا ہے اور ٢٦ سال سے طباعت واِشاعت کا سلسلہ جاری ہے۔