ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2014 |
اكستان |
|
یہ واقعہ ہم سب کے لیے نصیحت ہے ہم اِس پر تو سارا زور صرف کرتے ہیں کہ بیوی ہماری خدمت میں خون پسینہ ایک کردے لیکن ہمیں اِس کے ساتھ کیا برتاؤ کرنا چاہیے اِس طرف خاطر خواہ توجہ نہیں ہوتی اِسی بے توجہی سے شکوک وشبہات جنم لیتے ہیں اور بڑھتے بڑھتے بات تفریق اور طلاق تک پہنچ جاتی ہے۔ آنحضرت ا نے اِرشاد فرمایا : ''مؤمنین میں سب سے کامل اِیمان والا شخص وہ ہے جو سب سے اچھے اَخلاق والا اور اپنے اہل وعیال پر بہت مہربانی کرنے والا ہو۔''( مظاہر حق ٣ ١٧٤) اِن کے علاوہ اور بہت سی اَحادیث ہیں جن میں خود آنحضرت ۖ کااُسوۂ مبارکہ مذکور ہے کہ وہ کس طرح اَزواجِ مطہرات رضی اللہ تعالیٰ عنہن کے ساتھ معاملہ فرماتے تھے۔ آپ ۖ نے فرمایا : وَاَنَا خَیْرُکُمْ لِاَھْلِیْ یعنی میں اپنے گھر والوں کے لیے سب سے اچھا ہوں۔ ( مجمع الزوائد ) آپ ۖ باقاعدہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے ساتھ دِل لگی فرماتے ہر طرح اُن کی دِلداری کا خیال فرماتے، کبھی موقع ہوتا تو اُن کے ساتھ کھیل میں حصہ بھی لیتے اور کبھی اُن کا دل خوش کرنے کے لیے کسی فوجی مشق وغیرہ کو اُنہیں بذاتِ خود دِکھانے کا اہتمام فرماتے تھے۔(مشکوة شریف) آنحضرت ۖ اُن کے ساتھ کھاتے پیتے اور ہر وہ طریقہ اِختیار فرماتے جس سے محبت میں اِضافہ اور اُلفت وموانست میں ترقی ہو۔ آپ ۖ اُن کے ساتھ اَدب اور اِعزاز سے پیش آتے حتی کہ جماع وغیرہ کے وقت بھی اِسے ملحوظ رکھتے۔ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ نہ میں نے کبھی حضور ۖ کی شرمگاہ دیکھی نہ آپ ۖ نے میری شرمگاہ کی طرف نظر فرمائی۔ آپ ۖنے اُمتیوں کو حکم دیا کہ جب وہ اپنی بیویوں کے پاس جائیں تو (اُن کا اِکرام کریں اور) حتی الامکان پردہ کریں اور جانوروں کی طرح پورے ننگے ہوکر جماع نہ کریں۔ (باقی صفحہ ٦٠ )