ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2014 |
اكستان |
|
خوب غور سے سنو کہ تمہارا حق عورتوں پر یہ ہے کہ تمہارے بستروں پر تمہارے ناپسندیدہ لوگوں کو نہ بٹھائیں اور ایسے لوگوں کو تمہارے گھر میں آنے کی اِجازت نہ دیں ۔اور عورتوں کا تم پر حق یہ ہے کہ تم اُن کا کھانا پینا اور لباس کا اچھی طرح خیال رکھو۔'' ( ترمذی شریف ) ایک روایت میں ہے کہ حضرت عثمان بن مظعون ص مالدار صحابی تھے اُنہوں نے یہ طے کر لیا کہ دِن میں روزے رکھیں گے اور رات بھر عبادت میں مشغول رہیں گے، اِسی درمیان اُن کی اہلیہ (جو کافی حسین وجمیل تھیں) بعض اَزواجِ مطہرات کے پاس گئیں اُن کی بری حالت ( سادہ کپڑے وغیرہ) دیکھ کر اِس کی وجہ دریافت کی ۔اِس پر حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی اہلیہ نے جواب دیا کہ ہمارا عثمان سے اَب کیا واسطہ ،وہ دِن بھر روزے سے رہتے ہیں اور رات بھر عبادت کرتے ہیں۔ یہ بات اَزواج مطہرات نے آنحضرت ۖ سے نقل کردی چنانچہ جب حضرت عثمان بن مظعون ۖ سے ملاقات ہوئی تو آنحضرت ۖ نے اِن سے اِرشاد فرمایا ''اے عثمان ! کیا میری زندگی میں تمہارے لیے کوئی اُسوہ اور نمونہ نہیں ہے ؟ حضرت عثمان نے جواب دیا میرے ماں باپ آپ پر قربان ! اے اللہ کے رسول ۖ وہ کیا اُسوہ ہے ؟ تو آنحضرت ۖ نے اِرشاد فرمایا : تم رات بھر عبادت کرتے ہو اور دن میں روزے رکھتے ہو حالانکہ تمہاری اہلیہ کا بھی تم پر حق ہے اور تمہارے بدن کا بھی تم پر حق ہے لہٰذا نماز بھی پڑھو اور سوؤ بھی، اور روزہ رکھو اور بے روزہ بھی رہو۔'' چنانچہ حضرت عثمان بن مظعون رضی اللہ عنہ نے اِس نصیحت پر عمل کیا۔ بعد میں جب اَزواجِ مطہرات نے اُن کی بیوی کو دیکھا تو خوب خوشبو لگائے ہوئے تھیں اور خوش تھیں۔ (مجمع الزوائد ٣٠٢)