ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2014 |
اكستان |
|
ہواکہ فلاں مقام پر ہیں تو صحابہ کرام سبقت کرکے آپ ۖ کے پاس پہنچے ،اُن میں حضرت علی مرتضیٰ رضی اللہ عنہ بھی تھے۔ ٭ غزوۂ خیبر میں بھی آپ سے بہت پسندیدہ خدمات ظہور میں آئیں اور اِسی طرح تمام غزوات میں، صرف غزوۂ تبوک میں رسولِ خدا ۖ اِن کو مدینہ میں چھوڑ گئے تھے، باقی تمام غزوات میں آپ ۖ کے ہمراہ رہے۔ ٭ ٩ھ میں جب رسولِ خدا ۖ نے حضرت اَبوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو اَمیرِحج بناکر روانہ کیا،اِن کی روانگی کے بعد سورۂ براء ٰ ت نازل ہوئی تواُس کی تبلیغ پر آ پ ۖ نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو مامور کیا تھا۔ ٭ جب آنحضرت ۖ کی وفات ہوئی توآ پ ۖ کے غسل دینے کی خدمت آپ ہی کے سپرد ہوئی۔ ٭ حضرت اَبوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی خلافت پر آپ نے عام مجمعوں میں اپنی دلی رضامندی کا اِظہار فرمایا اور فرمایا کہ رسولِ خدا ۖ اِن کو اِمامِ نماز بنا گئے تھے تو جس کو آپ نے ہمارے دین کا اِمام بنادیا ہم کون ہیں کہ دُنیاوی معاملات میں اُس کو اِمام نہ سمجھیں۔ ٭ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی خلافت میں اُن کی وزارت آپ کے سپرد رہی اور آپ نے اُن کے ساتھ اپنی حسن ِ عقیدت اور دلی محبت کا اِظہار اِس اہتمام سے کیا کہ آج روافض بھی اُن باتوں کی تاویل نہیں کر سکتے۔ ٭ اپنے زمانہ ٔ خلافت میں آپ نے خدا جانے کس اہتمام سے اور کتنی بار اِس کا اعلان فرمایا، آج بھی اَسی(٨٠) سندوں سے آپ کا یہ قول کتب ِ اَحادیث میں موجود ہے خَیْرُ الْاُمَّةِ بَعْدَ نَبِیِّھَا اَبُوْبَکْرٍ ثُمَّ عُمَرَ یعنی نبی کے بعد تمام اُمت میں سب سے بہتر اَبوبکر ہیں پھر عمر۔ نیز اپنی خلافت میں ایک گشتی فرمان لکھ کر شائع کرایا کہ جو شخص مجھے اَبوبکر و عمر سے اَفضل کہے گا اُس کومیں وہ سزا دُوں گا جومفتری کو دی جاتی ہے یعنی اَسی (٨٠)کوڑے کی مار دُوں گا۔ غرض کہ آپ