ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2014 |
اكستان |
|
( وَالْجَارِذِی الْقُرْبٰی ۔ وَالْجَارِی الْجُنُبِ۔ وَالصَّاحِبِ بِالْجَنْبِ) ( سُورة النساء : ٣٦) اِس آیت میںتین قسم کے پڑوسیوں کا ذکر ہے اور اُن میں سے ہر قسم کے پڑوسی کے ساتھ اچھے سلوک کی ہدایت فرمائی گئی ہے۔ ( وَالْجَارِذِی الْقُرْبٰی)سے مراد وہ پڑوسی ہیں جن سے پڑوسی کے علاوہ کوئی خاص قرابت بھی ہو۔ ( وَالْجَارِی الْجُنُبِ )سے مراد وہ پڑوسی ہیں جن کے ساتھ کوئی اور تعلق ،رشتہ داری وغیرہ کا نہ ہو، صرف پڑوسی ہی کا تعلق ہو جس میں غیر مسلم پڑوسی بھی داخل ہیں۔ ( وَالصَّاحِبِ بِالْجَنْبِ) سے مراد وہ لوگ ہیں جن کا کہیں اِتفاق ہوگیا ہو جیسے سفر کے ساتھی یا مدرسے کے ساتھی یا ساتھ رہ کر کام کاج کرنے والے، اِس میں بھی مسلم غیر مسلم کی کوئی تخصیص نہیں ہے۔ اور اِن تینوں قسم کے پڑوسیوں اور ساتھیوں کے ساتھ حسن ِسلوک کا اِسلام نے ہم کو حکم دیا ہے رسول اللہ ۖ اِس کی اِس قدر سخت تاکید فرماتے تھے کہ ایک حدیث میں ہے آپ ۖ نے اِرشاد فرمایا : ''جو شخص خدا اور یومِ آخرت پر اِیمان رکھتا ہو وہ اپنے پڑوسی کو کوئی ایذاء اور تکلیف نہ دے۔'' ایک دُوسری حدیث میں ہے حضور ۖ نے اِرشاد فرمایا : ''وہ مسلمان نہیں جو خود پیٹ بھر کرکھائے اور پہلو میں رہنے والا اُس کا پڑوسی بھوکا رہے۔ '' ایک اور حدیث میں ہے حضور ۖ نے ایک دفعہ بڑے جلال کے ساتھ اِرشاد فرمایا : ''خدا کی قسم ! وہ اَصلی مومن نہیں، اللہ کی قسم ! وہ پورا مومن نہیں، واللہ ! وہ پورا مومن نہیں۔ عرض کیا گیا حضور ۖ کون پورا مومن نہیں ؟ اِرشاد فرمایا وہ مومن نہیں جس کا پڑوسی اُس کی شرارتوں سے اَمن میں نہیں۔''