ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2014 |
اكستان |
|
ہمارے لیے تباہی کا باعث ہوں گی۔ پولیس : چلیے آپ ہمارے اَفسران (ڈی ایس پی صاحبان) کو جامعہ کا معائنہ کروا دیجئے ہم خود دیکھ کر تسلی کرنا چاہتے ہیں۔ اَساتذہ : جی بہتر تشریف لائیے (اَفسران ساتھ چلتے ہوئے مسجد میں آجاتے ہیں) محترم اَفسران آپ دیکھ سکتے ہیں اِس مسجد میں ''تہہ خانہ اور بنکرز ''تو دُور کی بات ہے ،کوئی ایسی پوشیدہ جگہ بھی نہیں جہاں آدمی اپنے کپڑے بھی تبدیل کر سکے۔ پولیس : جی واقعی ! آپ درست کہہ رہے ہیں ہم تو حیران ہیں کہ ہمیں کیا اِطلاعات دی گئیں تھیں اور ہم یہاں اُس کے بالکل برعکس دیکھ رہے ہیں۔ اَساتذہ : مسجد کا یہ ہال، بر آمدہ اور صحن ہی ہمارا سب کچھ ہے، طلباء اِس میں رہائش رکھتے ہیں ،اَسباق کے اَوقات میں یہیں کلاسیں لگتی ہیں، یہیں تمام نمازیں اَدا کی جاتی ہیں ،تمام بیانات تقاریر وغیرہ بھی اِسی مسجد میں ہی کی جاتی ہیں۔ پولیس : شاید یہ لاہور شہر کی اَکلوتی مسجد ہے جس کا کوئی دروازہ نہیں، نہ نیچے قالین ہے نہ دیواریں پلستر ہیں اور نہ ہی نیچے کا پکا فرش ہے حالانکہ یہ کافی بڑی مسجد ہے۔ اَساتذہ : آئیے تشریف لائیے ! آپ کو باقی اِدارہ بھی دِکھلائے دیتے ہیں، یہ ایک کمرہ پر مشتمل ہماری ڈسپنسری ہے جو یقینًا سینکڑوں طلباء کی ضروریات کے لیے ناکافی ہے، وسائل نہ ہونے کی وجہ سے یہاں کوئی باقاعدہ ڈاکٹر دستیاب نہیں ہے۔ پولیس : (جامعہ کا وزِٹ پورا کرنے کے بعد اَفسران نے کہا) آپ یقین کریں اِس جامعہ کو دیکھنے کے بعد تو ہم صرف دُعا ہی کر سکتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ آپ کے اِس اِدارے کو وسائل عطا فرمائے ہم سوچ بھی نہیں سکتے تھے کہ یہاں ایسا معاملہ ہوگا۔ اَساتذہ : شکریہ ! ہمارا مقصد آپ کے آگے ہاتھ پھیلانا نہیں تھا، اَلحمدللہ ہمارے اِدارے کے بڑے حضرات معززین اور خود دار لوگ ہیں وہ کبھی کسی کے