ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2014 |
اكستان |
|
کہ اِیمان کامل نہیں رہا کمالِ اِیمانی اُس وقت موجود نہیں، اگر اِیمانِ کامل موجود ہو تو یہ بات کر ہی نہیں سکتا۔ کچھ علماء نے اِس کی تفسیر کی کہ نکل آتا ہے دِل سے اُوپرآجاتا ہے اور جب وہ اِن گناہوں میں سے گناہ کا کام کر چکتا ہے معاذ اللہ ! تو پھر وہ لوٹ کر آجاتا ہے کیونکہ رسول اللہ ۖ کا اگر مقصد یہ ہوتا کہ بس کافر ہوگیا تو پھر تو یہ بھی حکم فرمایا ہوتا کہ اِس کے بعد دوبارہ کلمہ پڑھے لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ دوبارہ کلمہ پڑھے، یہ نہیں ہے تو پھر اِس کے معنی ؟ اِس کے معنی اُن کے نزدیک یہ ہیںکہ جو یہ کام کرتا ہے وہ ایسے ہے کہ اُس کا اِیمان گویا نکل گیا۔ ''خوارِج'' بہک گئے : بعد میںکچھ سخت مزاج لوگ پیدا ہوئے ،وہ ہیں ''خوارج'' اُنہوں نے اِس کا مطلب یہ لیا کہ بس اِیمان سے نکل گیا اور کافر ہو گیا اَب اُسے دوبارہ مسلمان ہونا پڑے گا کوئی جھوٹ بولتا ہے تو جھوٹا بھی کافر ہو گیا دوبارہ مسلمان ہونا پڑے گا اُنہوں نے بالکل اِیمان سے خارج کردیا لیکن یہ فرقہ کہلاتا ہے اہلِ بدعت کیونکہ اِنہوں نے نئی چیز اِیجاد کی اَب نئی چیز اَعمال میں اِیجاد کر لے کوئی یا عقائد میں اِیجاد کرلے کوئی دونوں بدعتی کہلائیں گے تو یہ عقائد کی بدعت ہے۔ ''معتزلہ ''بہک گئے : اِن کے بعد ایک فرقہ اور آگیا وہ عقل پرست تھا وہ یہ اُصول بناکے میدان میں آئے کہ جو چیز ہماری سمجھ میں آئے گی وہ مانیں گے ،نہیں آئے گی تو اُس کے معنی اپنے آپ جو سمجھ میں آسکتے ہوں وہ بنائیں گے، ورنہ نہیں یہی فرقہ'' معتزلہ'' کہلاتا چلا آیا ہے اور اِس کے طرح طرح کے رنگ ہوتے رہے ہیں۔ اَب سر سیّد تھے وہ بھی معتزلی تھے اُن کے بعد جو اور گزرے ہیں مرزا حیرت ہوئے اور شاید اسلم جیراج پوری کہلاتے ہیںاور پرویز کہلاتے ہیں اِس طرح کے جولوگ گزرے ہیں یا موجود ہیں ١ اُن کا اُصول یہ ہے کہ وہ حدیث جو عقل قبول کر لے وہ مان لو جو عقل قبول نہ کرے وہ نہ مانو۔ ١ آج کل اِنہیں'' نیچری'' کہا جاتا ہے،غامدی جیسے بھی اِن میں شامل ہیں۔محمود میاں غفرلہ