ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2014 |
اكستان |
|
اِسلام کیا ہے ؟ ( حضرت مولانا محمد منظور صاحب نعمانی رحمة اللہ علیہ ) پانچواں سبق : حج حج کی فرضیت : اِسلام کے اَرکان میں سے آخری رُکن ''حج '' ہے۔ قرآن شریف میں حج کی فرضیت کا اعلان کرتے ہوئے فرمایا گیا ہے : ( وَلِلّٰہِ عَلَی النَّاسِ حِجُّ الْبَیْتِ مَنِ اسْتَطَاعَ اِلَیْہِ سَبِیْلاً ط وَّمَنْ کَفَرَ فِاِنَّ اللَّہَ غَنِیّ عَنِ الْعٰلَمِیْنَ ) ( سورہ آلِ عمران : آیت ٩٧ ) ''اور اللہ کے واسطے بیت اللہ کا حج کرنا فرض ہے اُن لوگوں پر جو وہاں تک پہنچنے کی اِستطاعت رکھتے ہوں اور جو لوگ نہ مانیں تو اللہ بے نیاز ہے سب دُنیا سے۔ '' اِس آیت میں حج کے فرض ہونے کا اعلان بھی فرمایا گیا ہے اور ساتھ ہی یہ بھی بتلایا گیا ہے کہ وہ صرف اُن لوگوں پر فرض ہے جو وہاں پہنچنے کی طاقت اور حیثیت رکھتے ہوں۔ اور آیت کے آخری حصے میں اِس طرف بھی اِشارہ ہے کہ جن لوگوں کو اللہ نے حج کرنے کی اِستطاعت اور طاقت دی ہو اور وہ ناشکری سے حج نہ کریں (جیسے کہ آج کل کے بہت سے مالدار نہیں کرتے) تو اللہ تعالیٰ سب سے بے نیاز اور بے پراوہ ہے۔ اِس لیے اُن کے حج نہ کرنے سے اُس کا تو کچھ نہیں بگڑے گا اَلبتہ اِس ناشکری اور کفرانِ نعمت کی وجہ سے یہ ناشکرے بندے خود ہی اُس کی رحمت سے محروم رہ جائیںگے اور اُن کا اَنجام خدانخواستہ بہت بُرا ہوگا۔ رسول اللہ ۖ کی ایک حدیث میں ہے کہ : ''جس کسی کو اللہ نے اِتنا دیا ہو کہ وہ حج کر سکے لیکن اِس کے باوجود وہ حج نہ کرے تو کوئی پرواہ نہیں ہے کہ خواہ وہ یہودی ہو کر مرے یا نصرانی ہوکر۔''