ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2014 |
اكستان |
|
رمضان المبارک کی آمد پر سرکارِ دو عالم ۖ کا خطبہ اِستقبالیہ ''حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ شعبان کے مہینہ کی آخری تاریخ کو رسول اللہ ۖ نے ہمیں ایک خطبہ دیا اِس میں آپ ۖنے فرمایا ''اے لوگو ! تم پرایک عظمت اوربرکت والا مہینہ سایہ فگن ہو رہا ہے اِس مبارک مہینے میںایک رات (شب ِ قدر) ہزار مہینوں سے بہتر ہے، اِس مہینے کے روزے اللہ تعالیٰ نے فرض کیے ہیں اوراِس کی راتوں میں بارگاہِ خداوندی میں کھڑے ہونے (یعنی تراویح پڑھنے )کو نفل عبادت مقرر کیا ہے (جس کا بہت بڑا ثواب رکھا ہے )جو شخص اِس مہینے میں اللہ کی رضا اور اُس کا قرب حاصل کرنے کے لیے کوئی غیر فرض عبادت (یعنی سنت یا نفل )اَدا کرے گا تو اُس کو دُوسرے زمانے کے فرضوں کے برابر اُس کا ثواب ملے گا اور اِس مہینے میں فرض اَدا کرنے کا ثواب دُوسرے زمانے کے ستر فرضوںکے برابر ملے گا ۔ یہ صبر کا مہینہ ہے اور صبر کا بدلہ جنت ہے ۔ یہ ہمدردی اور غمخواری کا مہینہ ہے اور یہی وہ مہینہ ہے جس میں مومن بندوں کے رزق میں اِضافہ کیا جاتا ہے، جس نے اِس مہینے میں کسی روزہ دار کو (اللہ کی رضا اورثواب حاصل کرنے کے لیے )اِفطار کرایا تو یہ اُس کے لیے گناہوں کی مغفرت اور دوزخ کی آگ سے آزادی کا ذریعہ ہوگا اوراُس کو روزہ دار کے برابر ثواب دیا جائے گا بغیر اِس کے کہ روزہ دار کے ثواب میں کوئی کمی کی جائے۔آپ ۖ سے عرض کیا گیا کہ ''یا رسول اللہ ۖ ہم میں سے ہر ایک کو تو اِفطار کرانے کا سامان میسر نہیں ہوتا تو (کیا غریب لوگ اِس عظیم ثواب سے محروم رہیں گے ؟)'' آپ ۖ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ یہ ثواب اُس شخص کو بھی دے گا جو ایک کھجور یا دُودھ کی تھوڑی سی لسی پر یاصرف پانی ہی کے