ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2014 |
اكستان |
|
حرف آغاز نَحْمَدُہ وَنُصَلِّیْ عَلٰی رَسُوْلِہِ الْکَرِےْمِ اَمَّابَعْدُ ! ٣ اور٤مئی کی درمیانی شب کی بات ہے کہ ساڑھے گیارہ اور بارہ بجے کے درمیان چار سو سے زیادہ پولیس نفری نے سکیورٹی اِداروں کے اَفسران کی قیادت میں بلا وجہ جامعہ مدنیہ جدید کا مکمل محاصرہ کر کے چھاپہ مار کار روائی کا آغاز کیا، اپنی اِس کار روائی سے قبل تعلیمی اِداروں کی چاردیواری کے تقدس اور تحفظ سے متعلق اِدارہ کی اِنتظامیہ سے پیشگی اِجازت اور اِطلاع جیسے تمام قوانین کو نظر اَنداز کیا گیا ۔ راقم الحروف اِس موقع پر لاہور سے بہت دُور تین روزہ سفر پر تھا اِس لیے اَگلے روز علی الصبح اِس واقعہ کی اِطلاع بذریعہ فون ہوئی، جامعہ کے ناظمِ تعلیمات اور اُستاذ الحدیث مولانا خالد محمود صاحب نے واقعات کا اِجمالی حال بیان کیا، موقع پر موجود اَساتذہ کی جچی تلی مدلَّل گفتگو سے دو ڈی ایس پی صاحبان اور اُن کے رُفقاء لاجواب بھی ہوئے اور پشیمان بھی۔ وسطانی درجات کے دو اَساتذہ مولانا اِسحاق صاحب اور مولانا مشرف صاحب جو فاضلِ جامعہ بھی ہیں اور اَوَّل الذکر ''ماسٹر'' کی ڈگری یافتہ اور جامعہ کے میڈیاسیل کے نگران بھی ہیں ،ہر دو اَساتذہ کی اُردو اَنگریزی پر مشتمل گفتگو سے بھی بحمداللہ اَفسران نے نہ صرف اپنی غلطی کو تسلیم کیا بلکہ ہاتھ جوڑ کر