ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2014 |
اكستان |
|
دِن دہاڑے ڈاکہ مارنے والا مومن نہیں : ایک چیز یہ ہے کہ اِنسان لوٹ مار جب کرتا ہے اور بڑا رُعب داب اُس کا ہوجاتا ہے لوگ اُسے دیکھ کے نام سن کے بھاگ کھڑے ہوتے ہیں اُس کے سامنے کوئی نہیں ٹھہرتا دُور سے دیکھتے رہتے ہیں نظریں اُٹھا اُٹھا کے دیکھتے ہیں وغیرہ وغیرہ ایسی کیفیات پیدا ہوجاتی ہیں کہیں آنکھیں پھاڑ پھاڑ کے دیکھتے ہیں کہیں ڈر کے بھاگتے ہیں کہیں کچھ ہوتا ہے بڑا رُعب داب کسی آدمی کا پیدا ہو گیا وہ کون ہے وہ بڑا ''ڈاکو'' بن گیا تو آقائے نامدار ۖ نے فرمایا لَا یَنْتَھِبُ نُہْبَةً یَّرْفَعُ النَّاسُ اِلَیْہِ فِیْھَا اَبْصَارَھُمْ حِیْنَ یَنْتَھِبُھَا وَھُوَ مُؤْمِن کوئی جب ایسے لوٹ مار کرتا ہے اور لوگ اُسے دیکھتے ہوتے ہیں، بے بس ہوتے ہیں ڈرتے ہوتے ہیں جب وہ یہ حرکت کرتا ہوتا ہے تو مومن نہیں۔ خیانت کرنے والا مومن نہیں : اور اِرشاد فرمایا کہ لَا یَغُلُّ اَحَدُکُمْ حِیْنَ یَغُلُّ وَھُوَ مُؤْمِن جب غلول خیانت کرتا ہے کوئی مالِ غنیمت میں خیانت ہو یا کہیں تو اِیمان پر نہیں ہوتا فَاِیَّاکُمْ اِیَّاکُمْ ١ اِس چیز سے بچو بچو ! یہ چیزیں نہ آنے پائیں تمہارے اَندر۔ یہ تمام وہ چیزیں ہیں جن کا تعلق حقوق العباد سے بھی ہے اور اَخلاقیات بھی اِس کے اَندر آتی ہیں ،شراب میں مثلاً اَخلاقیات آگئیں اور چیزوں(چوری ،خیانت، وغیرہ) میں بھی ہیں یہ ، یہ سب چیزیںرسولِ کریم علیہ الصلوة والتسلیم نے روک دیں منع فرمادیں،پہلے یہ اُن کی رواجی چیزیں تھیں،یہ اَکڑفوں ، سرداری، لوٹ مار، اِدھر لوٹتے تھے اُدھر سخاوت کرتے تھے۔ اِرشادات کا مطلب ؟ : اچھا اَب اِس حدیث شریف میں جو جملے آئے ہیںوہ بڑے سخت ہیں کہ جب وہ چوری کرتا ہے تو مومن نہیں، جس وقت شراب پی رہا ہے مومن نہیں، لوٹ رہا ہے مومن نہیں، خیانت کر رہا ہے مومن نہیں، زِنا کر رہا ہے مومن نہیں، یہ تو اِیمان سے نکال دیا ۔ اَصل میں مطلب اِس کا کیا ہے ؟ اَصل میں مطلب یہ ہے جو صحابہ کرام نے سمجھا اور صحابہ کرام کے بعد تابعین اور علماء نے سمجھا وہ یہ مطلب ہے ١ مشکوة کتاب الایمان رقم الحدیث ٥٣