ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2014 |
اكستان |
|
تھوڑی سی دیر ہوئی اور شکست ہوگئی کفار کو وہ بھاگے، یہ سمجھے کامیاب ہوگئے اور اُتر آئے، یہ اُن کا اُترنا یہ سمجھ میں آتا ہی نہیں سوائے اِس کے کہ آسان سی تاویل یہ ہے کہ وہ بھی شراب پیئے ہوئے تھے چونکہ (شراب کے بارے میں)صحابہ کرام کا سوال یہ موجود ہے اور اُس میں یہ بھی موجود ہے کہ ہم میں سے بہت سے صحابہ شہید ہوئے اور شراب اُن کے پیٹ میں تھی وَھِیَ فِیْ بِطُوْنِھِمْ ١ ۔ ہدایت کی خلاف ورزی مالِ غنیمت کے لالچ میں نہ تھی بلکہ...... : تو یہ بات سمجھ میں آتی ہے کہ شراب کے نشہ میں ایسی چیز ہوگئی ہوگی ورنہ وہ تو رسول اللہ ۖ کے حکم کے خلاف کرنے والے تھے ہی نہیں ،تو جنہیں اَمیر بنایا ہے وہ منع کررہے ہیں اور پھر بھی نہیں سن رہے اور کیا دماغ میں آرہی ہے کہ مالِ غنیمت اور مالِ غنیمت کا مسئلہ اُنہیں معلوم تھا کہ مالِ غنیمت کا مطلب یہ نہیں ہے کہ جس کے جو چیز ہاتھ میں ہوجائے وہ اُس کی ہوگئی بلکہ مالِ غنیمت کا مطلب تو یہ ہے کہ جمع کرنا ہے اَکھٹا کرنا ہے بس ورنہ کچھ بھی نہیں لے سکتے اور یہ دُوسری لڑائی تھی اِس سے پہلے بدر کی ہوچکی تھی اُن کو اَحکام معلوم ہو چکے تھے اور اِسی طرح کئی ایک چھوٹی لڑائیاں بھی ہوئیں رسول اللہ ۖ (دستے)بھیجتے رہے تھے تو اُن کو یہ بھی نہیں کہا جا سکتا کہ مال کا لالچ تھا مال کا لالچ تو وہاں ہو جہاں مسئلہ معلوم نہ ہو جب مسئلہ معلوم ہے کہ ہم لے ہی نہیں سکتے تو پھر یہ کہنا کہ'' چلو غنیمت'' تو یہ ہی نشہ کی بات ہوئی اور پھر پہلے سے قرآنِ پاک میں حکم بھی اُترا ہے ،موجود ہے ( لَا تَقْرَبُوا الصَّلٰوةَ وَاَنْتُمْ سُکَارٰی حَتّٰی تَعْلَمُوْا مَا تَقُوْلُوْنَ )نماز اُس وقت نہ شروع کیا کرو جس وقت نشے کی حالت میں ہو حتی کہ تمہیں یہ پتہ چلے کہ کیا کہتے ہو ،جب ہوش آجائے پھر نماز پڑھ لیا کرو گویا شراب جائز رہی۔ بعد میں آقائے نامدار ۖ نے شراب منع کردی اور پھر آتا ہے کہ حَرَّمَ تِجَارَةَ الْخَمْرِ ٢ شراب کی تجارت بھی منع کردی ،ایک تو یہ ہے کہ خود پیئے ،ایک ہے کہ خود نہیں پیتا تجارت کرتا ہے مگر نہیں وہ بھی درست نہیں ہے مسلمان کے لیے ۔ ١ بخاری شریف کتاب المظالم والغصب رقم الحدیث ٢٤٦٤ ٢ بخاری شریف کتاب الصلوة رقم الحدیث ٤٥٩