ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2014 |
اكستان |
|
قصص القرآن للاطفال پیارے بچوں کے لیے قرآن کے پیارے قصّے ( الشیخ مصطفٰی وہبہ،مترجم مفتی سیّد عبدالعظیم صاحب ترمذی ) ( حضرت اِبراہیم علیہ السلام ) حضرت اِبراہیم علیہ الصلٰوة السلام ایسی قوم میں پیداہوئے جو بتوں کی پرستش کرتی تھی۔ آپ وہیں پلے بڑے اور اُن ہی کے درمیان نشوونماپائی مگر حق سبحانہ و تعالیٰ نے بچپن ہی سے آپ علیہ السلام کو بت پرستی سے محفوظ رکھا جو نفع و نقصان کے مالک نہیں ہوتے۔ آپ کے والد آزر ایک بت تراش تھے جو مورتیاں بنایا کرتے تھے جنہیں لوگ پوجا پاٹ کے لیے خرید لیتے تھے۔ آزر بھی اور لوگوں کی طرح بتوں کو معبود سمجھتے تھے۔ اللہ سبحانہ وتعالیٰ کی وحی کے مطابق حضرت اِبراہیم علیہ السلام نے اپنے باپ کو نہایت نرمی اور اَدب سے مخاطب کیا اور فرمایا : ( یٰاَ بَتِ لِمَ تَعْبُدُ مَا لَا یَسْمَعُ وَلَا یُبْصِرُ وَلَا یُغْنِیْ عَنْکَ شَیْئًا o یٰاَ بَتِ اِنِّیْ قَدْ جَآئَ نِیْ مِنَ الْعِلْمِ مَالَمْ یَأْتِکَ فَاتَّبِعْنِیْ اَھْدِکَ صِرَاطًا سَوِیًّا o یٰاَ بَتِ لَا تَعْبُدِ الشَّیْطَانَ اِنَّ الشَّیْطَانَ کَانَ لِرَّحْمٰنِ عَصِیًّا o یٰاَ بَتِ اِنِّیْ اَخَافُ اَنْ یَّمَسَّکَ عَذَاب مِّنَ الرَّحْمٰنَ فَتَکُوْنَ للِشَّیْطَانِ وَلِیًّا ) ( سُورہ مریم آیت ٤٢ تا ٤٥ ) ''اے باپ میرے ،کیوں پوجتا ہے اُس کو جو نہ سنے اور نہ دیکھے اور نہ کام آئے تیرے کچھ۔ اے باپ میرے، مجھ کو آئی ہے خبر ایک چیز کی جو تجھ کو نہیں آئی۔ سومیری راہ پر چل دِکھلادُوں تجھ کو راہ سیدھی۔ اے باپ میرے ،مت پوج شیطان کو، بیشک شیطان ہے رحمن کا نافرمان۔ اے باپ میرے ،میں ڈرتا ہوں کہیں آلگے تجھ کو ایک آفت رحمن سے پھر تُو ہوجائے شیطان کا ساتھی۔''