ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2014 |
اكستان |
|
دُوسرے اِس بات کی بھی ضرورت ہے کہ سیکریٹری بضرورت متقی بن جائے چاہے وہ آزاد خیال ہو مگر اُسے مولوی کی شکل بنانا چاہیے تاکہ معلمہ پر اُس کے اِس صوری تقوی کا اَثر پڑے۔ میری دانست میں تعلیم ِ نسواں کے یہ اُصول ہیں آگے اور لوگ اپنے تجربوں سے کام لیں، کچھ میرے خیالات کی تقلید ضروری نہیں۔ (اِصلاح الیتامٰی ۔حقوق و فرائض ص ٤٠١، ٤٠٤) لڑکیوں وعورتوں کی تعلیم کے طریقے : ٭ اَسلم طریقہ لڑکیوں (کی تعلیم) کے لیے یہی ہے جو زمانہ ٔدراز سے چلا آتا ہے کہ دو چار لڑکیاں اپنے اپنے تعلقات کے مواقع میں آئیں اور پڑھیں اور حتی الامکان اگر ایسی اُستانی مل جائے جو تنخواہ نہ لے تو یہ تعلیم زیادہ با برکت ثابت ہوتی ہے اور بدرجہ مجبوری اِس کا بھی یعنی تنخواہ دے کر تعلیم کرانے کا مضائقہ نہیں اور جہاں کوئی ایسی اُستانی نہ ملے اپنے گھر کے مرد پڑھادیا کریں۔ (اِصلاحِ اِنقلاب ) ٭ رہی لڑکیوں کی تعلیم ،سو اَگر گھر کے مرد ذِی علم ہوں تووہ پڑھادیں ورنہ اَگرمستورات پڑھی ہوئی ہوں تو وہ خود پڑھادیں ورنہ دُوسری نیک بیبیوں سے پڑھوائیں۔ (حقوق الزوجین ص ٣٢٥) شادی شدہ عورتوں کی تعلیم کا طریقہ : سب سے بہتر اور آسان طریقہ تویہ ہے کہ مرد خود تعلیم حاصل کریں پھر عورتوں کو پڑھائیں اور اگر تم خود پڑھے ہوئے نہ ہوتو علماء سے مسائل پوچھ کر گھر والوں کو زبانی ہی تعلیم دو۔ اللہ تعالیٰ نے دین کتناسستا اور آسان کردیا ہے محض سننے سنانے سے بھی دین حاصل ہوسکتا ہے۔ (کم اَز کم) اِتنا ہی کر لو کہ اُردو میں اَحکام ِ شرعیہ کے جو رسائل لکھے گئے ہیں ،ایک وقت مقرر کر کے اپنی مستورات کو وہ رسائل پابندی سے سنا دیا کرو مگراِن رسائل کی تعین محقق عالم سے کراؤ اور یہ بھی نہ ہو سکے تو علماء سے زبانی مسائل پوچھ کر عورتوں کو بتلایا کریں۔ (اَلتبلیغ ص ٢٢٧ ج ١٤ ص ٢٣٠) (حاصل یہ کہ) عورتوں کو اُن کے مرد پڑھادیا کریں اور جب ایک عورت تعلیم یافتہ ہوجائے تو پھروہ بہت سی عورتوں کو تعلیم یافتہ بنا سکتی ہیں۔ (اَلتبلیغ ج ٢١ ص ١٦٦) ض ض ض