ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2014 |
اكستان |
قسط : ٣ فرقہ واریت کیا ہے ، کیوںہے اور سدباب کیا ہے ؟ ( حضرت مولانا منیر اَحمدصا حب، اُستاذ الحدیث جامعہ اِسلامیہ باب العلوم کہروڑپکا ) قرآن و حدیث کے نام پر فرقہ واریت : عام طور پر تأثر یہ دیا جاتا ہے کہ اِسلامی مدارس اور مساجد میں فرقہ واریت سکھائی جاتی ہے اور یہ فرقہ واریت کے مراکز ہیں ۔اِس سلسلہ میں ہم یہ وضاحت ضروری خیال کرتے ہیں کہ جن مدارس و مساجد میں کتاب و سنت کے سمجھنے کے لیے اَکابرین ِ اُمت اور اُن کی تحقیقات پر اِعتماد کا درس دیا جاتا ہے یعنی رسول اللہ ۖ نے کتاب اور سنت میں وارد ہونے والے اَحکامِ شرعیہ کی جو تشریح و تحقیق صحابہ کرام کے سامنے فرمائی اور اُس پر عمل کر کے دِکھایا ،صحابہ کرام نے اُس تشریح و تحقیق اور عملی مشاہدہ کے مطابق کتاب وسنت کے علم و عمل کو محفوظ کیا اورسرِ مواِس سے اِنحراف نہ کیا پھر خدا اور رسولِ خدا کی اِس عظیم مقدس معتمدعلیہ جماعت نے اِس تشریحی اَمانت کو علم و عمل کی صورت میں تابعین کی طرف منتقل کیا، تابعین نے بھی علم و عمل کی اِس اَمانت اور وراثت ِنبوت کو جوں کا توں محفوظ رکھا اور اُسی کی علماً وعملاً تعلیم جاری رکھی، بالآخر تابعین کے دور کے اَخیر میں ١٢١ھ سے ١٥٠ ھ کے دورانیہ میں علم وعمل کی اِس اَمانت کو مدون کر دیا گیا، بعد میں پورے تواتر وتسلسل کے ساتھ اَحکامِ شریعت اور کتاب کی یہی تحقیق و تشریح ملت اِسلامیہ میں چلتی رہی اور اِسلامی حکومتوں میں بطورِ قانون نافذ رہی پھر ہر زمانے کے نئے پیش آمدہ مسائل کو ماہرین ِشریعت یعنی مجتہدین ِاِسلام کے طے کردہ اُصولوں اور اُن کے مدّون کردہ اُس تحقیقی وتشریحی علمی ورثہ کی روشنی میں حل کیاجاتا رہا ۔پس جن مدارسِ اِسلامیہ میں کتاب و سنت کی تعلیم اُس تحقیق و تشریح کے مطابق دی جاتی ہے جو عہد ِنبو ت ،عہد ِتابعین اور اُس کے بعد کے اَدوار میں محفوظ رہی ہے اور وہ اُسی تحقیق و تشریح کی بنیاد پر قائم ہیں، اُسی متواتر ومتوارِث تحقیق و تشریح کو لے کر