ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2014 |
اكستان |
|
قسط : ٣ اِسلامی معاشرت ( حضرت مولانا مفتی محمد سلمان صاحب منصور پوری،اِنڈیا ) نکاح کرتے وقت کن باتوں کا خیال رہے ؟ شریعت کی نظر میں نکاح زندگی کی رفاقت کا ایک پختہ عہد ہے جو اُسی وقت کامیابی کے ساتھ اَنجام پاسکتا ہے جبکہ دونوں عہد کرنے والے فریقوں ( زَن وشوہر) کے درمیان اُنس ومحبت پیدا کرنے کے اَسباب کامل طور پر پائے جائیں اور دونوں ایک دُوسرے کے حقوق کا پورا پورا خیال رکھیں چنانچہ شریعت نے اِس مقصد کے حصول کے لیے بھی بہت واضح ہدایتیں دی ہیں مثلاً : الف : نکاح کرتے وقت دونوں جانب دینداری کا لحاظ رکھا جائے اِس لیے کہ دین ہی ایسی چیز ہے جو اِنسان کو حقوق کی اَدائیگی پر پوری طرح آمادہ کرسکتی ہے۔ حدیث میں آتا ہے کہ آنحضرت ۖنے اِرشاد فرمایا : '' عورت سے چار وجہوں سے نکاح کیا جاتا ہے: اُس کے مال، حسب ونسب، حسن وجمال اور دینداری کی وجہ سے، مگر تم دینداری کو ملحوظ رکھا کرو۔'' (مشکوة ٢٦٢) نیز آنحضرت ۖ نے فرمایا : ''دُنیا سب کی سب تھوڑے عرصہ کا سامان ہے اور دُنیا کا بہترین سامان نیک (دیندار) بیوی ہے۔'' (مشکوة شریف ٢٦٢) اِسی طرح آپ ۖ نے اِرشاد فرمایا : ''مومن نے تقویٰ کے بعد کوئی بھلائی نیک بیوی سے بڑھ کر حاصل نہیں کی، جس کی صفت یہ ہے کہ جب وہ اُسے کوئی حکم دے تو اُس کی اِطاعت کرے، جب وہ اُس