ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2014 |
اكستان |
مثال سے وضاحت : سر سیّد نے کہا کہ پہاڑ کے پتھر کو لکڑی مارنی اور اُس سے پانی کا نکلنا یہ کیا بات ہوئی ،یہ کیسے ! سمجھ میں نہیں آتا ! لہٰذا قرآنِ پاک کی آیت ( اَنِ اضْرِبْ بِّعَصَاکَ الْحَجَرْ ) اپنی لاٹھی پتھر پر مارو، اِس کا ترجمہ بدل ڈالا اور اُنہوں نے کہا کہ اپنی لاٹھی ٹیک کر پہاڑ پر چڑھو جب وہاں پہنچے تو وہاں بارہ چشمے تھے اور(فَانْفَجَرَتْ) کے معنی ،اُس میں سے پھوٹ نکلے، اِس کے معنی غائب کر دیے گول مول کردیے، کیوں ؟ عقل قبول نہیں کرتی ! عذابِ قبر ،ثوابِ قبر کااِنکار کرتے ہیں کہ نہیں ہوتا کیونکہ اگر ہوتا تو نظر آتا، نظر تو آتا نہیں ،کہتے ہیں قبر میں لیٹا دو اور اَگلے دِن کھول کے دیکھو تو لیٹا ہی ہوا ہوگا بیٹھے گا تو نہیں لہٰذا عذاب اور ثواب یہ ہے ہی نہیں، اُنہوں نے اپنا یہ عقیدہ بنالیا ،بدعات اور گمراہی میں پڑ گئے یہ بدعت کہلاتی ہے، یہ بدعت ِ عقائد ہوئی ۔ اِس میں ایسی چیز کا اگر اِنکار ہوجائے جو قرآن میں آئی ہوئی ہو تو کفر ہو جائے گا اور ایسی چیز کا اِنکار ہوجائے کہ جو شروع سے آج تک ہر مسلمان جانتا آیا ہے چاہے کہیں بھی گیا ہو مثال کے طور پر مغرب کی تین رکعت ہیں یہ کسی بھی ملک میں چلے جائیں جہاں بھی مسلمان ہیں اِنڈونیشا، ملائشیا اور آگے چلے جائیں جاپان میں کوئی مل جائے چین کی طرف تو کروڑوں ہیں وہ تین ہی پڑھیں گے ،فجر کی دو ہی پڑھیں گے اَب اگر ایسی چیزوں کا کوئی اِنکار کر دے تو پھر یہ ہے کہ وہ تو اِسلام سے نکل جائے گا یہ کفر ہے ،نماز کی تعداد گنتی رکعتوں کی یہ قرآنِ پاک میں کہیں نہیں ہے اور حدیث ِپاک میں بھی کم ہیں روایتیں اور عمل ،عمل بہت ہے وہ چلا آرہا ہے اِتنا ہے کہ جہاں بھی جائیں گے وہاں یہی ملے گا، جو نمازی ہوگا وہ اِسی طرح پڑھے گا تو ایسی چیز کا اِنکار کردے ایک چیز کا بھی تو کفر ہوجاتا ہے اِسلام ختم ہوجاتا ہے ۔ تو تمام ضروریات یعنی جو چیزیں اِسلام نے اِس طریقے پر ثابت کی ہیں اور ہمارے پاس تک ثابت چلی آرہی ہیں وہ'' ضروریات ِ دین ''کہلاتی ہیں، ضروریاتِ دین کا اِنکار نہیں کیا جا سکتا جیسے قرآنِ پاک کی آیت کا اِنکار نہیں کیا جاسکتا۔ تو اِن لوگوں نے عذابِ قبر کا اِنکار کردیا ،پل صراط کا اِنکار