ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2014 |
اكستان |
|
بھائیو ! اگر ہمارے دِلوں میں اِیمان و اِسلام کی کچھ بھی قدر ہو اور اللہ و رسول سے کچھ بھی تعلق ہو تو اِس حدیث سے معلوم ہوجانے کے بعد ہم میں سے کسی ایسے شخص کو حج سے محروم نہ رہنا چاہیے جووہاں پہنچ سکتا ہو۔ حج کی فضیلتیں اور برکتیں : بہت سی حدیثوں میں حج کی اور حج کرنے والوں کی بڑی فضیلتیں آئی ہیں، یہاں ہم صرف دو تین حدیثیں ذکر کرتے ہیں، ایک حدیث میں ہے کہ : ''حج اور عمرہ کے لیے جانے والے لوگ اللہ تعالیٰ کے خاص مہمان ہیں، وہ اللہ سے دُعا کریں تو اللہ تعالیٰ اُن کی دُعا قبول کرتا ہے اور مغفرت مانگیں تو اُن کو بخش دیتا ہے۔'' ایک دُوسری حدیث میں ہے کہ : ''جو شخص حج کرے اور اُس میں کوئی فحش اور بیہودہ حرکت نہ کرے اور اللہ کی نافرمانی نہ کرے تو وہ گناہوں سے ایسا پاک صاف ہو کر واپس آئے گا جیسا کہ وہ اپنی پیدائش کے وقت بالکل بے گناہ تھا۔ '' ایک اور حدیث میں ہے کہ : ''حجِ مبروریعنی وہ حج جو خلوص کے ساتھ اور بالکل ٹھیک ٹھیک اَدا کیا گیا ہو اور اُس میں کوئی برائی اور خرابی نہ ہوئی ہو تو اُس کی جزا صرف جنت ہی جنت ہے۔'' حج کی نقد لذتیں : حج کی برکت سے گناہوں کی معافی اور جنت کی نعمتیں جو حاصل ہوتی ہیں وہ تو اِنشاء اللہ پوری طرح آخرت میں ملیں گی لیکن اللہ تعالیٰ کی خاص تجلی گاہ اور اُس کے اَنوار کے خاص مرکز بیت اللہ شریف کو دیکھ کر اور مکہ معظمہ کے اُن خاص مقامات پر پہنچ کر جہاں حضرت اِبراہیم و اِسماعیل علیہماالسلام