ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2014 |
اكستان |
|
حاصلِ مطالعہ ( حضرت مولانا نعیم الدین صاحب ،اُستاذ الحدیث جامعہ مدنیہ لاہور ) بے علمی کے باوجود بڑے بڑے الفاظ بولنے کا نتیجہ : حکیم الامت حضرت مولانا اَشرف علی تھانوی رحمة اللہ علیہ فرماتے ہیں : '' بعض لوگوں کو بڑے بڑے شستہ اَلفاظ بولنے کا شوق ہوتا ہے مگر بوجہ علم نہ ہونے کے موقع اور محل کی تمیر نہیں ہوتی، اِس پر فرمایا کہ ٭ ایک صاحب ہیں یہاں کے رہنے والے اُن کو پُرشوکت اَلفاظ بولنے کا بہت شوق ہے، ایک جگہ بسبیلِ گفتگو کہنے لگے کہ فلاں معاملہ میں، میں بھی'' ثالث بالخیر'' تھا، ایک صاحب ِعلم نے فرمایا کہ صاحبزادے سوچ سمجھ کر بولا کرتے ہیں، ''ثالث بالخیر'' اِصطلاح میں ''ولدالزنا'' کو کہتے ہیں۔ ٭ ایک دُوسرے صاحب کا واقعہ ہے کہ ایک جگہ تعزیت میں گئے کسی کے بیٹے کا اِنتقال ہوگیا تھا اور لوگ بھی تعزیت کے لیے آئے ہوئے تھے، اُن میں سے کسی صاحب نے تعزیت فرماتے ہوئے کہا کہ حق تعالیٰ آپ کو اِس کا نعم البدل عطا فرمائیں، یہ صاحب بھی سن رہے تھے بس اُن کو ایک بات ہاتھ آگئی کہ جہاں تعزیت میں جایا کرتے ہیں یہ بھی کہا کرتے ہیں، ایک جگہ اِتفاق سے ایک صاحب کے باپ کا اِنتقال ہو گیا تھا یہ تعزیت کے لیے پہنچے ،کہتے ہیں حق تعالیٰ آپ کو اِس کا نعم البدل عطا فرمائیں، اِس کے یہ معنی ہوئے کہ آپ کی اَماں دُوسرا خصم کرے، کس قدر اُس شخص کو ناگوار ہوا ہوگا ؟