ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2014 |
اكستان |
|
مجتہدین اِسلام کی پگڑیاں اُچھالنے میں دلیر ہوا ور اُن کی صحیح تحقیقات و تشریحات کو رَد کرکے اُن کے مقابلہ میں اپنے جاہلانہ اِجتہادات اور اپنی خواہشاتی تحقیقات کو پُر فریب و پُر کشش عنوانات کے ساتھ عوام کو دھوکہ دینے کا ماہر ہو،ا ور یہ جو ہر جس میں جتنازیادہ ہو وہ اُن کی نظرمیں اُتنا زیادہ اِنعام واِکرام کا مستحق ہوتا ہے اور وہ اُتنا بڑا محقق شمار ہوتاہے ،تقریباًہرکالج ویو نیورسٹی میں اِس قسم کے جدیدیے کسی نہ کسی رنگ میں موجود ہیں جو ایک خاص اَنداز سے اپنی جدید تحقیقات کے پردہ میں فرقہ واریت کا تعفن پھیلا رہے ہیں ۔ راقم الحروف چند سال قبل گلگشت ملتان کی ایک مسجد میں اِمامت و خطابت کے فرائض سراَنجام دیتا تھا، مسجد کے نمازیوں میں ایک خوش بخت نوجوان بھی تھا جو ہر نماز میں اَذان ہوتے ہی مسجد میں پہنچ جاتا اور جماعت کے وقت تک نوافل اور تلاوت میں مشغول رہتا ،اُس نوجوان پر مسجد کے سارے نمازی بڑے خوش تھے ، اپنے بچو ں کو نماز و تلاو ت کا شوق دِلانے کے لیے اُس نوجوان کو بطورِ نمونہ پیش کرتے لیکن ہوا یہ کہ وہ نوجوان رفتہ رفتہ سُست ہوتا چلا گیا حتی کہ کچھ دِنوں کے بعد مسجد سے بالکل غائب ہوگیا ۔اُس نوجوان کا گھر تو مجھے معلوم نہ تھا تاہم اُس کی جستجو میں رہا ،آخر ایک دِن سڑک پر کرکٹ کھیلتا ہوا نظر آگیا ،میں اُس کے قریب ہو ا علیک سلیک کے بعد میں نے پوچھا بیٹا آپ تو ہمارے پختہ نمازی تھے خیر توہے آپ کئی دِنوں سے مسجد میں نہیں آرہے ۔اُس نے بڑی لاپرواہی سے جواب دیا ''جی بہت نمازیں پڑھ لیں'' ،میں یہ جواب سن کر بہت پریشان ہو گیا کہ اِتنا نیک صالح بچہ اور پختہ نمازی اِس کا دِل نماز سے کیوں اُچاٹ ہوگیااور اِس کے دل سے نماز کی محبت واہمیت کیوں نکل گئی ؟ میں نے اُس سے بات کرنا چاہی تو اُس نے بات کر ناگوارا نہ کیا، آخر میں نے اُسے کہا بیٹا یا تو آپ کسی وقت میرے پاس آئیں یا مجھے بتا دیں میں آپ کے پاس آجاؤں گا، وجہ تو بتا دیں کہ آپ نے نماز کیوں چھوڑ دی،اگر آپ کو کوئی نما ز کے بارے میں شک و شبہہ ہے تو میں ہرممکن اُس کو دُور کرنے کی کوشش کروںگا مگر وہ اِس کے لیے آمادہ نہ ہوا او ر یہ کہہ کر چلا گیا کہ'' میں کسی مولوی کی بات سننے کے لیے تیار نہیں،میں نے مولویوں کی بہت باتیں سنی ہیں ''میں نے مسجد میں اِس نوجوان کی بگڑی ہوئی