ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2014 |
اكستان |
کررہے ہیں اور آپ کی اَولادوں کا اِنتظام کر رہے ہیںکہ وہ مستقبل میں کوئی ہندو نہ بن جائے، سکھ نہ بن جائے، کوئی قادیانی نہ بن جائے، یہ تو بڑے محسن ہیں، بھائی اِن کی قدر کرنی چاہیے ۔ یہی سبق اِمام بخاری بتارہے ہیں کہ'' اِیمان'' اور اِیمان کے بعد پھر پہلے ''علم''پہلے مدرسہ،مدرسہ ہوگا تو پھر نماز کا طریقہ آئے گا، مدرسہ ہوگا تو وضو کا طریقہ آئے گا، مدرسہ ہوگا تو زکوة اور حج کا طریقہ آئے گا، مدرسہ ہوگا تو جہاد کا طریقہ آئے گا،مدرسہ ہوگا تو سیاست کا طریقہ آئے گا ورنہ یہ نہیں پتہ چلے گا کہ کافر کی سیاست کیسی ہے اور مسلمانوں کی سیاست کیسی ہے ۔ ''کافر کی جنگ'' اور ''مسلمان کا جہاد'' ۔''جنگ ''اور'' جہاد'' کا فرق نہیں رہے گا، بس جنگ ہے لیکن اِسلام میں جنگ نہیں جہاد ہے ، جنگ کافروں میں ہے اِسلام میں جہاد ہوتا ہے۔ ایک صاحب آئے رسول اللہ ۖ لڑائی کی تیاری فرما رہے تھے کسی محاذ پر، اُن کے دِل میں مسلمانوں کی ہمدردی تھی اِسلامی تعلیم سے متاثر ہوں گے مسلمانوں کے اَخلاق سے لیکن مسلمان نہیں تھا وہ، کافر تھا اور باقاعدہ تیار ہو کر آیا، زِرہ بند ہو کر ہتھیار لے کر کہ آپ کے ساتھ مل کر کافروں سے لڑوں گا ۔تو پوچھنے لگا کہ پہلے اِسلام لاؤں یا پہلے لڑائی میں حصہ لوں۔ سبق اُسی وقت نبی علیہ السلام نے اِنتہائی اہم سکھا دیا۔ کہنے لگے کہ نہیں اَسْلِمْ ثُمَّ قَاتِلْ ١ اِسلام لاؤ پھر لڑائی کرو کیونکہ ہم جنگ نہیں کرتے جہاد کرتے ہیں۔ جنگ کرنے کے لیے کوئی ضرورت نہیں ہے ،چاہے ہندو ہو چاہے سکھ ہو چاہے قادیانی ہو چاہے شیعہ ہو چاہے یہودی ہو چاہے عیسائی ہو اُس کے لیے وہ جنگ ہے جہاد نہیں ہے۔ وہی ہتھیار چلا رہا ہے مسلمان ویسے ہی گردن کاٹ رہا ہے تلوار سے ،مسلمان ویسے ہی اپنی گردن کٹوارہا ہے، مسلمان ویسے ہی نیزہ چھرا چاقو چلا رہا ہے۔ اَبوبکر رضی اللہ عنہ دکھا رہے ہیں جنگی کرتب، عمر ، عثمان دِکھارہے ہیں،اِن کرتبوں کو جنگ نہیں جہاد کہا جائے گا کیونکہ اَسْلِمْ ثُمَّ قَاتِلْ اِسلام لاؤ کیونکہ اِسلام کا مطلب ! پہلے علم حاصل کرو پہلے مقصد سامنے رکھو، یہ نبی علیہ السلام نے دہشت گردی اور سلامتی کا فرق بتادیا کہ کفر کی تعلیم بھی دہشت گردی ہے اور اِسلام کی تلوار بھی اَمن کی نشانی ہے، یہ فرق ہے ! ١ بخاری شریف کتاب الجہاد و السیر رقم الحدیث ٢٨٠٨