ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2014 |
اكستان |
|
نے اِن علوم کو حاصل کرنے سے منع نہیں کیالیکن ناچ گانا مراد نہیں ہے وہ منع ہے ،جو اور علوم ہیںڈاکٹر کا، زراعت کا، فلکیات ہیں، سائنسی علوم ہیں یہ حرام نہیں ہیں لیکن اِن کو مقصودِ اَصلی بنانا حرام ہے۔ مقصودِ اَصلی یہ علم ہے جو ہر مسلمان پر بقدرِ ضرورت سیکھنے واجب ہیںچاہے وہ عالم بنے یا نہ بنے، چاہے وہ دُنیا کے کسی میدان میں جانا چاہتا ہو لیکن دین کے علوم بقدرِ ضرورت سیکھنا اُس پر فرضِ عین ہے، نہیں سیکھے گا تو قیامت کے دِن اُس سے سوال ہوگا اور اُس کے ماں باپ سے کہ کیوں نہیں سکھایا (یَآاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا قُوْآ اَنْفُسَکُمْ وَاَھْلِیْکُمْ نَارًا)اے لوگو! جو اِیمان لائے اپنے آپ کو اور اپنے اہل و عیال کو جہنم سے بچاؤ ۔کیسے بچائیں گے جہنم سے ؟ کوئی کوٹ تھوڑی پہنا جائے گا کہ کوئی لباس پہنو جس سے آگ اَثر نہ کرے وہ مراد نہیں ہے ، مراد یہ ہے کہ اَنبیاء علیہم السلام نے جو علوم دیے ہیںاُس کی وجہ سے بچ سکتے ہیں وہ اِن کو سکھائو وہ واجبی علوم جس سے اُسے پاکی ناپاکی، حلال و حرام اور دین کے ضروری عقائد ،یہ اُسے معلوم ہونے چاہئیں۔ یہ علوم اسکول و کالج میں نہیں پڑھائے جاتے یہ ہمارے مسلمانوں کا ملک ہے ،تھوڑے بہت جوتھے وہ بھی آہستہ آہستہ نکال دیے گئے ختم کردیے اور نرا کفر اور اُسے ہم مقدس سمجھ رہے ہیں،ماں صدقے واری جارہی ہے کہ میرابچہ یہ کر رہا ہے ،دادی نہال نہال ہورہی ہے کہ میرا بچہ ڈگری لا رہا ہے اور لاکھوں روپے اُس پربرباد کر رہے ہیں، موتنے کا طریقہ نہیں آتا اور لاکھوں روپیہ برباد کردیا ، یہ پتہ نہیں اُسے کہ یہ جو قطرہ ہے یہ پاک ہے یا ناپاک ،اِتنے قسم کے قطرے میرے جسم سے نکل رہے ہیں اُن میں سے کون سے کا کیا حکم ہے ؟ اُسے اپنے تن کا نہیں پتہ، جہالت کا اُس کا یہ حال ہے پھر بھی کہتا ہے کہ میں ڈگری ہولڈر ہوں، اُسے یہ نہیں پتہ کہ یہ جو میرے جسم سے رطوبتیں خارج ہورہی ہیں،کس رطوبت کا کیا حکم ہے ؟ یہ نہیں جانتا ! اِس کے بارے میں اِتنا ہی جانتا ہے جتنا ہندو جانتا ہے جتنا سکھ جانتا ہے جتنا یہودی جانتا ہے جتنا عیسائی جانتاہے، یہی لڑکیوں کاحال ہے وہ بھی اُتنا ہی جانتی ہیں جتنا اُس کی کلاس فیلو ایک یہودن جانتی ہیں، ایک ہندنی یا سکھنی جانتی ہے اُتنا ہی وہ جانتی ہے ، جنہیں توفیق دی اللہ نے اور اُنہوں نے سکھایا اپنے بچوں کو ساتھ ساتھ یہ، وہ بچے رہے، باقی پتہ ہی نہیں ۔