ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2014 |
اكستان |
|
جو اَعمال اِس وحی کے بتائے ہوئے طریقے کے مطابق ہوں گے وہ آخرت میں موت کے بعد اِس ترازو میں پورے پورے اُتریں گے اِ نشاء اللہ۔ اور جو(صرف) عقل کے پیمانے پر لائیں گے وہ اِس میں مسترد ہو جائیںگے پھر اِس کتاب الایمان کے بعد اِمام بخاری رحمة اللہ علیہ نے اَعمال کو بعد لاکر بتادیا کہ جب تک اِیمان نہ ہو اَعمال کی کوئی حیثیت نہیں اِس لیے پہلے اِیمان لاؤاور وہ والا اِیمان لاؤ جو وحی نے بتایا اُس کے بعد پھر اَعمال کرو اور اِیمان کے بعد اِمام بخاری رحمة اللہ علیہ نے اَعمال میں بھی سب سے پہلاجو عمل ذکر فرمایا وہ لائے ہیںکتاب العلم ،کتاب الصلٰوة بھی نہیں لائے، کتاب الزکوة بھی نہیں لائے، کتاب الجہاد بھی نہیں لائے، کتاب العلم لائے کیونکہ جہاد کرے گا توکیسے کرنا ہے یہ علم ہونا چاہیے، نماز پڑھنی ہے تو کیسے پڑھنی ہے یہ علم ہوگا تو پڑھے گا، جہل کے ہوتے ہوئے نماز نہیں پڑھی جا سکتی، روزہ رکھنا ہے تو کیسے رکھے گا علم ہوگا تو روزہ رکھے گا ورنہ نہیں رکھا جا سکتا۔ تو حضرت اِمام بخاری رحمة اللہ علیہ نے کتاب الایمان اور اِیمان کے بعد کتاب العلم لاکے یہ بتایا کہ'' علم'' بھی جب ہی فائدہ دے گاجب پہلے ''اِیمان'' ہوگاچنانچہ کہیں ایسا نہیں ملے گا کہ علم ِ دین علماء نے کسی کافر کو سکھایا ہو یا کسی کافر سے سیکھا ہو ایسا نہیں ہے، بلکہ کافر کو سکھانا بھی گناہ ہے اور کافر سے سیکھنا بھی گنا ہ ہے دونوں گناہ ہیں ،یہیں سے پتہ چل جاتا ہے کہ یہ علوم جو ہیں کتنے بابرکت اور کتنے اَفضل اورکتنے برتر ہیں دُنیاوی علوم پر کہ دُنیاوی علم چاہے کتنا ہی نفع مند کیوں نہ ہواُس کے نتیجہ میں کتنا ہی مال و دولت، اِقتدار اور دُنیاوی جاہ وجلال کیوں نہ ہاتھ آتا ہو لیکن وہ اِس علم سے بر تر نہیں ہے کیونکہ وہ ایک ایسی حقیر چیز ہے جو کافر کو بھی سکھائی جا سکتی ہے اور کافر سے بھی سیکھی جا سکتی ہے۔ چنانچہ دُنیا کی اِس وقت جوبڑی بڑی یونیورسٹیاں ہیں جن میں اِن علوم کے چرچے ہیں اوراِن پر تحقیق ہورہی ہے اور ایسی زبردست تحقیق ہو رہی ہے کہ شاید مادّی علوم کو کبھی ایسا عروج نصیب نہ ہواہو جو اِس دور میں ہے لیکن پھر بھی اِن سے کفر کے ساتھ اِختلاطِ کا تعفن اور بدبو دُور نہیں ہوا، اِس میں ایک لکیر کھینچنی ناممکن ہے کہ اِس میں یہ حصہ کافر کا ہے اور یہ حصہ مسلمان کا ہے ،اُس کا یہ تعفن اِس سے جدا نہیں کیا جا سکتااِسی لیے آج تک علماء بھی یہی کہتے ہیں کہ اگر(دُنیاوی علوم) کوئی کافر سکھا