ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2014 |
اكستان |
|
کرتے ہیں جوختم ہونے میں نہیں آتیں یہ پرتو ہے کتاب اللہ کا جیسے اُس کے عجائبات ختم ہونے میں نہیں آتے ایسے ہی علمِ حدیث جو اِس کا خادم ہے اُس کا بھی یہی رنگ ہے اُس کے بھی یہی اَثرات ہیںاور یہی کمالات ہیں کہ اُس کے عجائبات بھی ختم نہیں ہوتے۔ اِمام بخاری رحمةاللہ علیہ نے سب سے پہلے جو باب منعقد کیا بخاری شریف کااُس کو وحی سے شروع فرمایا باب کیف کان بدء الوحی الی رسول اللّٰہ ۖ ۔ ترتیب میں بھی اُنہوں نے بہت عجیب سبق دیا۔یہ باب خود ایک سبق ہے اور اِس کی ترتیب علیحدہ ایک سبق ہے اِس کے بعد جو کتاب لائے ہیں وہ بھی ایک سبق ہے پھر اِس کے بعد جو باب لائے ہیں وہ بھی ایک سبق ہے موقع اور محل کا اِنتخاب ،یہ بھی ایک سبق ہے۔ اِمام بخاری رحمة اللہ علیہ نے سب سے پہلے کتاب اِیمان سے اِبتدا فرمائی لیکن اِیمان سے پہلے وحی کا باب لاکر اِمام بخاری رحمة اللہ علیہ نے اِشارہ کیاکہ اِیمان وہ معتبر ہے اللہ کے یہاں اُس اِیمان کا وزن ہے جو وحی کے تابع ہوگاجو اِیمان وحی کے تابع نہیں ہوگا عقل کے تابع ہوگا وہ اللہ کے یہاں مردُود ہے چنانچہ آج بھی اور اِس سے پہلے بھی تھے اور آئندہ بھی ایسے باطل فرقے موجود رہیں گے اور اُن سے معرکہ آرائی حق و باطل کی جاری رہے گی،وہ دیکھنے میں بہت اچھے بہت کامل مومن نظر آتے ہیں لیکن اِسلام اور مفتیانِ کرام اُن کے اِسلام کو مسترد کر دیتے ہیںاِس لیے کہ اُن کااِیمان چاہے کتنا ہی اچھا نظر آرہا ہو لیکن وحی نے جو کسوٹی دی ہے اُس پر پورا نہیں اُترتا۔ اُنہوں نے اِس کو اپنی عقل کے تابع کر کے ایک چیز بنائی ہے اور لوگوں کی نظروں میں اُس کو مزین کیا لوگوں کی نظروں میں تو وہ مزین ہے لیکن اللہ کے یہاںاُس کا کوئی وزن نہیں۔ اِس لیے اِمام بخاری رحمة اللہ علیہ نے سب سے آخر میں وزنِ اعمال کا باب منعقدکر کے اِشارہ کیا کہ سب کچھ ہوتا رہے ،کتنا ہی مزین کیوں نہ ہوجائے کتنا ہی سنوار لیں مگر آخر میںایک کسوٹی ہے، آخرت میںجس میںتولہ جائے گا وہاں جو پورا اُترے گا وہ قبول ہوجائے گا وہاں جو پورا نہیں اُترے گا اُس کسوٹی میں وہ مسترد ہو جائے گا ۔ چنانچہ سب سے پہلے وحی لاکر اِشارہ کیاکہ جو اِیمان اِس کے تابع ہوگا اور اِس اِیمان کے بعد