ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2014 |
اكستان |
|
( ئَ اَنْتَ فَعَلْتَ ھٰذَا بِاٰلِھَتِنَا یٰا اِبْرَاہِیْمُ ) (سُورة الانبیاء : ٦٢ ) ''کیا تو نے کیا ہے یہ ہمارے معبودوں کے ساتھ اے اِبراہیم ؟ '' حضرت اِبراہیم علیہ السلام نے فرمایا : ( بَلْ فَعَلَہ کَبِیْرُھُمْ ھٰذَا فَاسْئَلُوْھُمْ اِنْ کَانُوْا یَنْطِقُوْنَ ) (سُورة الانبیاء : ٦٣) ''نہیں پر یہ کیا ہے اُن کے اِس بڑے نے سو اُن سے پوچھ لو اگر وہ بولتے ہیں۔'' لوگ آپ کے جواب پر حیرت زدہ ہوگئے اور کہنے لگے : ( لَقَدْ عَلِمْتَ مَاھٰؤُلَآئِ یَنْطِقُوْنَ ) (سُورة الا نبیاء : ٦٥) ''تو تو جانتا ہے جیسا یہ بولتے ہیں۔'' اور اِس طرح اُنہوں نے اِعتراف کر لیا کہ جن پتھروں کی وہ پوجا کرتے ہیں وہ نہ تو بول سکتے ہیں اور نہ ہی اِتنے طاقتور ہیں کہ اپنی حفاظت کر سکیں۔ حضرت اِبراہیم علیہ السلام نے تعجب کا اِظہار کرتے ہوئے فرمایا : ( اَفَتَعْبُدُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ مَا لاَ یَنْفَعُکُمْ شَیْئًا وَّلاَ یَضُرُّکُمْ اُفٍّ لَّکُمْ وَلِمَا تَعْبُدُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ اَفَلَا تَعْقِلُوْنَ ) (سُورة الا نبیاء : ٦٦ ، ٦٧ ) ''کیا پھر تم پوجتے ہو اللہ سے ورے ایسے کو جو تمہارا کچھ بھلا کرے نہ بُرا۔ بیزار ہوں میں تم سے اور جن کو تم پوجتے ہو اللہ کے سوا، کیا تم کو سمجھ نہیں۔'' جب حضرت اِبراہیم علیہ السلام نے یہ بات فرمائی تو لوگ خاموش رہ گئے اور اُن سے کوئی جواب نہ بن پڑا مگر غرور و تکبر نے اُنہیں ایسا اَندھا کیا ہوا تھا کہ وہ اپنے کفر وضلالت پر جمے رہے اور اُنہوں نے فیصلہ کیا کہ حضرت اِبراہیم علیہ السلام سے چھٹکارا حاصل کیا جائے چنانچہ وہ کہنے لگے : ( حَرِّقُوْہُ وَانْصُرُوْا اٰلِھَتَکُمْ اِنْ کُنْتُمْ فَاعِلِیْنَ ) (سُورة الانبیاء : ٦٨ ) ''اِس کو جلاؤ اور مدد کرو اپنے معبودوں کی اگر کچھ کرتے ہو۔''