ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2014 |
اكستان |
|
حوالہ : ب/٦٨٥ باسمہ سُبحانہ و تعالٰی الجواب و باللّٰہ التوفیق : اِسلام اَمن و سلامتی کا مذہب ہے اِس کی نظر میں رُوئے زمین کے کسی بھی خطہ پر فتنہ و فساد، بد اَمنی اور خوں ریزی اور بے قصوروں کے ساتھ قتل و غارت گری بد ترین اِنسانیت سوز جرم ہے ،قرآنِ پاک میں کئی جگہ دُنیا میں بد اَمنی پھیلانے سے سختی سے منع کیا گیا ہے۔ اِرشاد ِ خدا وندی ہے : ( وَلَا تُفْسِدُوْا فِی الْاَرْضِ بَعْدَ اِصْلَاحِھَا) ۔( الاعراف ٥٦ ) ''اور رُوئے زمین میں بعد اِس کے کہ اُس کی درستگی کر دی گئی، فساد مت پھیلاؤ۔'' اور ایک جگہ فسادیوں کی مذمت کرتے ہوئے یہ اِرشاد فرمایا گیا : ( وَاِذَا تَوَلّٰی سَعٰی فِی الْاَرْضِ لِیُفْسِدَ فِیْھَا وَیُہْلِکَ الْحَرْثَ وَالنَّسْلَ وَاللّٰہُ لاَ یُحِبُّ الْفَسَادَ ) ( البقرہ ٢٠٥ ) ''اور جب وہ (فسادی) پیٹھ پھیرتا ہے تو اِس دوڑ دھوپ میں رہتا ہے کہ دُنیا میں فساد مچائے اور کسی کے کھیت یا جانوروں کو تلف کردے اور اللہ تعالیٰ فساد کو پسند نہیں فرماتے ۔'' اور ایک جگہ فرمایا : ( وَلَا تَعْثَوْا فِی الْاَرْضِ مُفْسِدِیْنَ )۔( البقرہ ٦٠ ) ''اور دُنیا میں فساد مچاتے مت پھرو۔'' قرآن اور اِسلام کی نظر میں ایک قتل ِ ناحق پوری اِنسانیت کے قتل کے مترادف ہے کیونکہ یہ دروازہ جب کھل جاتا ہے تو پھر کسی کے قابو میں نہیں رہتا جبکہ ایک آدمی کی جان بچانا پوری اِنسانیت کو بچانے کے قائم مقام ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اِرشاد فرمایا : ( مِنْ اَجْلِ ذَالِکَ کَتَبْنَا عَلٰی بَنِی اِسْرَآئِ یْلَ اَنَّہ مَنْ قَتَلَ نَفْسًا بِغَیْرِ نَفْسٍ اَوْ فَسَادٍ فِی الْاَرْضِ فَکَاَنَّمَا قَتَلَ النَّاسَ جَمِیْعًا وَّمَنْ اَحْیَاھَا فَکَاَنَّمَآ اَحْیَا النَّاسَ جَمِیْعًا) ۔ ( المائدہ ٣٢ )