ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2013 |
اكستان |
|
عمار خان کا نیا اِسلام اَور اُس کی سرکوبی ( حضرت مولانا ڈاکٹر مفتی عبدالواحد صاحب مدظلہم ) نوٹ : یہ تحریر حضرت مولانا ڈاکٹر مفتی عبدالواحد صاحب مدظلہم نے اپنی کتاب''عمار خان کا نیا اِسلام'' کے پیش لفظ کے طور پر لکھی ہے۔ متجدِدین (Modernists) میں سے جاوید غامدی کو کچھ نا سمجھ لوگوں میں مقبولیت حاصل ہوئی جس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ یہ لوگ اِن کی گمراہیوں کو نہ سمجھ سکے۔ جاوید غامدی بات کرتے ہیں تو قرآن و حدیث کے حوالے دیتے ہیں جس سے سننے والے یہ تأثر لیتے ہیں کہ یہ منکر حدیث نہیں ہیں۔ اِن کی خرافات کو سمجھنے کے لیے ہمارے کتابچے '' تحفہ ٔغامدی'' کا مطالعہ کیجئے، بعض اَور حضرات نے بھی غامدی صاحب کی گمراہیوں کو کھولا ہے۔ مقامِ عبرت ہے کہ جاوید غامدی باقاعدہ عالم نہیں ہیں لیکن دو چار وہ اَفراد جو معروف مدرسوں کے پڑھے ہوئے ہیں اُنہوں نے بھی غامدی صاحب کی بارگاہ ِعقیدت میں سر جھکا کر اَپنے علم کو اُن پر فدا کر دیا ہے۔اُن میں سے ایک غامدی صاحب کے شاگرد ِرشید مولوی عمار خان ناصر ہیں جو مشہور و معروف مولانا زاہد الراشدی صاحب کے صاحبزادے ہیں۔ عمار خان، جاوید غامدی کو ہم عصر اہلِ علم میں سے شمار کرتے ہیں اَور اُن کے بے باک ترجمان ہیں۔ دونوں یہ چاہتے ہیں کہ اِسلام کا نیا اَیڈیشن لوگوں میں پھیلائیں۔ مولوی عمار خان چونکہ مولوی بھی ہیں اِس لیے وہ علم کے نام پر ایک تو علماء کے اَندر اِنتشار پیدا کرنے میں لگے ہوئے ہیں اَور دُوسرے عوام کو اہلِ حق علماء سے برگشتہ کرنے کے شغل کو بھی اِختیار کیے ہوئے ہیں۔ مولانا زاہد الراشدی صاحب اِن کے پشت پناہ ہیں اَور اَپنا عذر (excuse) وہ یوں پیش کرتے ہیں :