ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2013 |
اكستان |
|
ہے اَور قلب کا زِنا سوچنا ہے جس سے لذت حاصل ہو تو جیسے زِنا میں تفصیل ہے ایسے ہی لواطت میں بھی۔ اَور یہ نہایت ہی اَفسوس اَور رنج کی بات ہے باوجود یہ کہ عورت کی طرف طبعًا میلان ہوتا ہے مگر لوگ پھر بھی لڑکوں کی طرف مائل ہیں اَور وجہ اِس کی زیادہ تریہ ہے کہ لڑکے سے ملنے میں بدنامی کا اَندیشہ بھی نہیں ہوتا اَورملتے بھی ہیں آسانی سے، بالخصوص دیکھنا اَور تصور کرنا تو اِس لیے بھی سہل ہے کہ اِس کی کسی کو خبر بھی نہیں ہوتی اَور یہ سب بدکاری ہے۔ (دعواتِ عبدیت ٥/٨٥) اِس تعلق ِبد کا اَنجام : اِس فعل کی خباثت عقلاً و نقلاً ہر طرح ثابت ہے اَور طبیعت ِ سلیمہ اِس سے خود ہی اِنکار کرتی ہے۔ اِس فعل پر سوائے بد نیت آدمی کے اَور کوئی سبقت نہیں کر سکتا۔ ایک کھلا ہوا فرق شہوت بالنساء اَور شہوت بالرجال میںیہ ہے کہ عورت سے قضائِ شہوت کرنے کے بعد آپس میں طبیعت بڑھتی ہے اَور مرد کی عزت عورت کی نظر میں بڑھ جاتی ہے وہ سمجھتی ہے کہ یہ مرد ہے نامرد نہیں اَور لڑکوں سے قضائِ شہوت کر کے ایک دُوسرے کی نظر میں اُسی وقت ذلیل و خوار ہوجاتا ہے پھر بہت جلد مفعول کے دِل میں عدوات ایسی قائم ہوجاتی ہے کہ ایک دُوسرے کی صورت سے بیزار ہو جاتا ہے۔ (حسن العزیز ٢/ ٨٩) اَمارد (حسین لڑکوں) سے تعلق بہت خبیث النفس کو ہوتا ہے اَور اِس کانام لوگوں نے محبت رکھا ہے، یہ محبت ہر گز پاک نہیں ایسے ناپاکوں کا مرجانا ہی بہتر ہے۔ ایسے موقعوں پر دیکھا گیا ہے کہ جہاں دونوں طرف سے فریفتگی تھی اَور تعشق کیاجاتا تھا مقصد حاصل ہونے کے بعد دونوں میں عداوت ہوگئی اِس تعلق میں یہی خاصیت ہے۔ (دین و دُنیا ص ٢٧٢) ۔(جاری ہے)