ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2013 |
اكستان |
|
یہ بات ہے تواَب میں کبھی اِس خبیث کے قریب نہیں جاؤں گا، آج سے پہلے اَگر میں شراب چھوڑتا تو یہ چھوڑنا سزا کے خوف سے ہوتا لیکن اَب محض خدا کے خوف سے ہے۔ (٥ ) قادسیہ کی لڑائی ختم ہونے کے بعد اِیرانیوں نے دَریائے دَجلہ کا پل توڑدیا اَور کشتیاں بھی ہٹالیں کہ اِسلامی فوج مدائن میں نہ داخل ہو سکے، حضرت سعد رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ کچھ پرواہ نہیں اللہ کا نام لے کر اَور حضرت فاروقِ اَعظم کے عدل و اِنصاف کا واسطہ بارگاہِ اِلٰہی میں پیش کر کے اِس بحر ذُخار میں اُنہوں نے اَپنا گھوڑا ڈال دیا۔ اُن کے گھوڑے کا دریا میں پڑنا تھا کہ ایک دَم ساٹھ ہزار گھوڑے دَریا میں تھے، ترتیب یہ دی گئی تھی کہ دو دو باہم ملے جلے چلیں۔ حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ساٹھ ہزار اِسلامی شہسوار دَریائے دَجلہ میں متحرک پانی کی سطح پر پھیلے ہوئے تھے کہ گویا باغ کی روشوں پر چہل قدمی کررہے ہیں اَور جہاں گھوڑے تھک جاتے تھے وہاں خشک ٹیلہ یا خشک زمین نمودار ہوجاتی تھی جس پر کھڑے ہو کر گھوڑے آرام کر لیتے تھے، نہ کوئی شخص دریا میں ڈوبا، نہ کسی کی کوئی چیز ضائع ہوئی، سب چشم ِزدن میں دَریا کے پار تھے۔ ایک سوار کا پیالہ اَلبتہ دریا میں بہہ گیا تھا، رسی اُس کی کمزور تھی دریا کی موجوں میں ٹوٹ گئی پار اُتر کر اُنہوں نے کہا کہ خدا کی قسم یہ نہیں ہو سکتا کہ میرا پیالہ دَریا میں رہ جائے یہ کہنا تھا کہ ایک موج آئی اَور اُس نے وہ پیالہ کنارے پر پہنچا دیا۔ اُس دِن کا نام عرب کی تاریخ میں یَوْمُ الْمَآئِ رکھا گیا۔ اِس بعیداَز قیاس تائیدر بانی کو دیکھ کر اِیرانیوں نے شہر مدائن کو خالی کردیا اَور بغیر جنگ کے مسلمانوں کا اِس پر قبضہ ہوگیا۔ فتح رُوم و شام : فتوحاتِ عراق کی طرح شام و رُوم کے فتوحات کا حال بھی ہے۔ ١٤ھ سے حضرت فاروقِ اَعظم رضی اللہ عنہ نے رُوم و شام کی طرف توجہ فرمائی اَور ٢٢ھ تک آپ نے اُس کو مکمل کردیا۔ تائید ِ غیبی کے عجیب و غریب واقعات ِروز مرہ اُن فتوحات میں بھی رُونما ہوتے رہے ،بعض مقامات میں لڑنا پڑا اَور بعض مقامات بغیر لڑائی کے قبضہ میں آگئے۔ بیت المقدس بغیر لڑائی کے اِس طرح قبضہ میں آیا کہ