ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2013 |
اكستان |
|
بن حصین سے ایک قصہ میں منقول ہے کہ ایک جنازہ میں رسول اللہ ۖ نے لوگوں کو دیکھا کہ غم میں چادر اُتارکر صرف کُرتہ پہنے ہیں یہ وہاں غم کی اِصطلاح تھی۔ آپ ۖ نہایت ناخوش ہوئے اَور فرمایا کیا جاہلیت کے کام کرتے ہو یا جاہلیت کی رسم کی مشابہت کرتے ہو ؟ میرا تو یہ اِرادہ ہوگیا تھا کہ تم پر ایسی بد دُعا کروں کہ تمہاری صورتیں مسخ ہوجاویں۔ پس فوراً اُن لوگوں نے اپنی چادریں لے لیں اَور پھر کبھی ایسا نہیں کیا۔ اِس سے ثابت ہوا کہ کوئی خاص وضع و ہیئت اِظہارِ غم کے لیے بنانا حرام ہے۔ (٩) بعض لوگ اپنے بچوں کو اِمام حسین رضی اللہ عنہ کا فقیر بناتے ہیں اَور اُن سے بعضے بھیک بھی منگواتے ہیں، اِس میں اِعتقادی فساد تو یہ ہے کہ اِس عمل کو اِس کی طویل حیات میں مؤثر جانتے ہیں یہ صریح شرک ہے اَور بھیک مانگنا بلا اِ ضطرار حرام ہے۔ (١٠) حضرات ِاہل ِبیت رضوان اللہ علیہم اجمعین کی اِہانت بر سر بازار کرتے ہیں، اگر اَیام غدر کے واقعات جس میں کسی خاندان کی عورتوں کا ہتک ہوا ہو اِس طرح علی الاعلان گائے جاویں، اُس خاندان کے مردوں کو کس قدر غیض و غضب آئے گا۔ پھر سخت اَفسوس ہے کہ حضراتِ اہلِ بیت رضوان اللہ علیہم اجمعین کے حالات اعلان کرنے میں غیرت بھی نہ آئے۔ اَور اِس طرح کے بہت سے اُمورِ قبیحہ ہیں جو اِن دِنوں میں کیے جاتے ہیں اُن کا اِختیار کرنا اَور ایسے مجمع میں جانا سب حرام ہے اَور یہی تمام تر فضیحتیں پھر چہلم کو دُہرائی جاتی ہیں۔ قسم دوم کے منکرات : (١) کھچڑا یا اَور کچھ کھانا پکانا اَحباب یا مساکین کو دینا اَور اِس کا ثواب اِمام حسین رضی اللہ عنہ کو بخش دینا، اِس کی اَصل وہی حدیث ہے کہ جو شخص اِس دن میں اپنے عیال پر وسعت دے، اللہ تعالیٰ سال بھر تک اُس پر وسعت فرماتے ہیں۔ وسعت کی یہ بھی ایک صورت ہوسکتی ہے کہ بہت سے کھانے پکائے جاویں خواہ جدا جدا یا ملاکر کھچڑا میں کئی جنس مختلف ہوتی ہیں اِس لیے وہ اِس وسعت میں داخل ہوسکتا تھا چنانچہ دُرمختار میں ہے وَلَا بَأْسَ بِالْمُعْتَادِ خَلَطًا وَّیُوَجِّہُ جب اہل و عیال کو دیا کچھ غریب