ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2013 |
اكستان |
|
ii۔ فقیہانِ کرام اِس بات پر متفق ہیں کہ لڑکیوں کے حصے بہر صورت پورے ترکے میں سے دیے جائیں گے۔ اِن حضرات کی یہی غلطی ہے جس کی وجہ سے اِنہیں عول کا وہ عجیب و غریب قاعدہ اِیجاد کرنا پڑا ہے جس کو ماہرین ِفقہ و قانون کی بوالعجبیوں میں قیامت تک بلند ترین مقام حاصل رہے گا۔ کسی شخص نے کبھی علمی دُنیا کے اعجوبوں کی تاریخ مرتب کرنا شروع کی تو ہمیں یقین ہے کہ ہمارے علم میراث کی یہ یادگار اُس میں سرِفہرست ہوگی۔حیرت ہوتی ہے کہ اَسلوبِ بیان کی نزاکتوں کو سمجھنے اَور آیات پر غور و تدبر کرنے کے بجائے اِن حضرات نے یہ چیستان اللہ تعالیٰ سے منسوب کردیا ہے اَور اِس کی دَریافت کا سہرا حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے سر باندھا ہے۔'' ( میزان : ص50، نیا اَیڈیشن) عمار خان کے طنز : وہ لکھتے ہیں : i۔ '' اِس ضمن میں فقہی ذخیرے اَور بالخصوص فقہ حنفی کی بعض جزئیات بدیہی طور پر شریعت کے منشاء اَور عدل و اِنصاف کے تقاضوں کے منافی دِکھائی دیتی ہیں۔'' (حدود و تعزیرات : ص 65) ii۔ '' (فقہاء کی) یہ جز رسی غالباً کسی دَاد کی محتاج نہیں ہے۔'' عمار خان کی جاوید غامدی سے عقیدت : اَور عمار خان کی نظر میں جاوید غامدی کے فقہی اِفادات کیا حیثیت رکھتے ہیں اِس کو پڑھ لیجئے۔ داڑھی سے متعلق عمار خان لکھتے ہیں : '' دین میں داڑھی کی حیثیت کے بارے میں اُستاذ گرامی جناب جاوید اَحمد غامدی کے دو قول ہیں۔ قولِ جدید کے مطابق یہ اُن کے نزدیک کوئی دینی نوعیت رکھنے والی