ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2013 |
اكستان |
نہیں لیکن جو کرنے والا ہے وہ سمجھ جائے گا۔ (دعواتِ عبدیت ص ٥/ ٥١) غرض چونکہ وہ لوگ (جن کو علم ہوجاتاہے) کسی کو نصیحت نہیں کرتے اَور جو نصیحت کرنے والے ہیں اُن کو اِطلاع نہیں ہوتی، اِس لیے یہ گناہ بدنگاہی کا اَکثر چھپاہی رہتا ہے اِس لیے بے دَھڑک اِس کو کرتے ہیں،دیگر معاصی مثلاً سرقہ زِنا وغیرہ میں تو ضرورت اِس کی بھی ہے کہ قوت وطاقت ہو اِس میں اُس کی ضرورت نہیں اِس لیے بوڑھے بھی اِس میں مبتلا ہیں ۔مجھ سے ایک بوڑھے آدمی ملے اَور وہ بہت متقی تھے اُنہوں نے اَپنی حالت بیان کی کہ میں لڑکوں کو بری نظر سے دیکھنے میں مبتلا ہوں۔ اَور ایک بوڑھے تھے وہ عورتوں کو گھورنے میں مبتلا تھے۔ (دعواتِ عبدیت ص ٥۔ ٧٤) بدنگاہی بھی بدکاری اَور بدترین معصیت ہے : غور کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ گناہ اللہ تعالیٰ کو بہت ناپسند ہے چنانچہ حدیث میں ہے : اَنَا غَیُّوْر وَاللّٰہُ اَغْیَرُ مِنِّیْ وَمِنْ اَجْلِ غَیْرَتِہ حَرَّمَ الْفَوَاحِشَ مَا ظَھَرَ مِنْھَا وَمَا بَطَنْ میں بہت غیرتمند ہوں اَور اللہ تعالیٰ ہم سے زیادہ غیرت مند ہے اَور اِسی غیرت کی وجہ سے اللہ تعالیٰ نے بے شرمی کی باتوں کو حرام قرار دے دیا چاہے اُس کی برائی کھلی ہو یااَندرونی ہو۔ اَور یہ سب فواحش ہیں آنکھ سے دیکھنا، ہاتھ سے پکڑنا، پاؤں سے چلنا کیونکہ اِن سب کو شارع نے زِنا ٹھہرایا ہے چنانچہ اِرشاد ہے : آنکھیں زِنا کرتی ہیں اَور اُن کا زِنا کرنا دیکھنا ہے کان زِنا کرتے ہیں اَور اُن کا زِنا سننا ہے اَور زبان بھی زِنا کرتی ہے اَور اُس کا زِنا بولناہے اَور ہاتھ زِنا کرتے ہیں اَور اُن کازِنا پکڑنا ہے۔ (دعواتِ عبدیت ص ٨٥٥) اِس وقت لوگوں میں یہ مرض شدت سے پھیل رہا ہے کوئی تو خاص اَصلی ہی گناہ میں مبتلا ہے اَور کوئی اِس کے مقدمات میں یعنی اَجنبی لڑکے یا اَجنبی عورت پر نظر کرنا۔ حدیث میں ہے اَللِّسَانُ یَزْنِیْ وَزِنَاہُ النُّطْقُ وَالْقَلْبُ یَتَمَنّٰی وَ یَشْتَھِیْ اِس میں ہاتھ لگانا، بری نگاہ سے دیکھنا سب داخل ہوگئے یہاں تک کہ جی خوش کرنے کے لیے کسی حسین لڑکے یا حسین لڑکی سے باتیں کرنا یہ بھی زِناو لواطت میں داخل