ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2013 |
اكستان |
|
''کسر ایں دو دولت متفرہ ممتدہ از مدت چہار صد سال بآں ہمہ وعدہ ودلاوری سپہ سالاری دریں مدت قلیل از دست عرب بایں سامانِ کہ داشتند ہر گز مثل آں، ہیچ گاہ متحقق نہ شد و نخواہد شد نہ دَر زمان اسکندر ذوالقرنین ونہ دَروقت ترکان چنگیزیہ ونہ دَرایام تیموریہ۔ بر متبعانِ فن تاریخ پوشیدہ نیست کہ فتح بلاد ہر چند مساعات بخت غالب باشد واَسباب ہمہ مہیا حدے دارد وغایتے وانچہ درخلافت حضرت فاروق مفتوح واقع شد غایت اَز حد غایت اَست'' بہر کیف اِس جگہ کچھ مختصر حال اِن فتوحات کا لکھا جاتا ہے مفصل حالات تو تاریخ کی ضخیم جلدوں میں بھی نہیں آسکے۔ فتح ِ اِیران : ١٣ھ میں حضرت فاروقِ اَعظم نے مسندِ خلافت پر بیٹھتے ہی ملک اِیران کے زیرو زَبر کرنے کی تدبیریں شرو ع کیں وہ کون مسلمان تھا جس کے دِل میں اِیرانیوں سے اِنتقام ١ لینے کا جذبہ نہ تھا پہلے تو حضرت فاروقِ اِعظم نے چند روز تک مسلسل خطبے پڑھے جن میں مسلمانوں کو اِیرانیوں سے جہاد کرنے کی ترغیب ہوتی تھی۔ قرآنِ مجید ٢ کی آیتیں پڑھ پڑھ کر اَور اَحادیث ِنبویہ سنا سنا کے فتح اِیران کے وعدے خدا اَور اُس کے رسول ۖ کے مسلمانوں کو یاد دلائے جس سے ایک آگ سب کے دِلوں میں لگ گئی۔ سب سے پہلے اَبو عبیدہ ثقفی نے جو اَکابر تابعین میں سے ہیں آپ کی آواز پر لبیک کہی۔ آپ نے اُن کی اِس سبقت کی بڑی قدر کی اَور فورًا ایک فوج مرتب کر کے روانہ کی جن میں بعض صحابہ کرام بھی تھے حتی کہ ایک بدری صحابی یعنی حضرت سلیط بن قیس بھی اُس میں تھے۔ اِس فوج کا اَفسر اَبو عبیدہ ثقفی ١ خسرو پرویز بادشاہِ اِیران نے رسولِ خدا ۖ کا خط جو آپ ۖ نے اُس کے نام بغرض دعوت ِ اِسلام بھیجا تھا ،چاک کردیا تھا۔ ٢ قرآنِ مجید میں متعدد آیتیں ہیں جن میں اِیران و رُوم کی فتح کی خوشخبریاں ہیں اَور اَحادیث میں تو صاف تصریح کے ساتھ یہ مضمون ہے۔