ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2013 |
اكستان |
|
لگتی اَور اِتنی ہی دیر میں وہ چاند پر پہنچ جاتا ہے اَور اِتنی دیر میں سورج تک۔ تو معلوم ہوا کہ ''خیال'' کے لیے'' فاصلہ'' کوئی چیز ہی نہیں حالانکہ'' خیال'' رُوح نہیں ہے بلکہ ایک ایسی طاقت ہے جو'' نیم مادّی اَور نیم رُوحانی ''ہے یہ طاقت رُوح کے جسم سے ملنے سے پیدا ہوتی ہے یہ بھی ایک طرح کی نورانی چیز ہے مگر مادّی نور سے بہت اَعلیٰ ہے (دَر اَصل جسم میں جب رُوح ڈالی جاتی ہے تو اُس سے ایک گرمی پیدا ہوتی ہے اُسی کا نام حیات ہے یہ گرمی بیٹری کا سا کام دیتی ہے اِس میں بیٹری ہی کی طرح کی قوت ہے اَور شاید اِسی لیے اِنسان بیٹری کا کرنٹ نہیں محسوس کرتا ) ۔ اِس ''خیال'' کی قوت سے کشف بھی ہوجاتا ہے معلومات بھی ہوتی ہیں اَور بہت سے تصرفات مُرتاض ١ جوگی بھی کرلیتے ہیں۔ اِس کی مدد سے دُوسرے لوگوں کے دِلوں میں اَپنی بات ڈالی جا سکتی ہے اَور کچھ جانی بھی جا سکتی ہے اِسی طرح ''اِشراقی'' لوگ جو فلسفی تھے (اَفلاطون وغیرہ) دُورسے ہی اَپنے اُستادوں سے پڑھتے اَور سیکھتے تھے۔ اَور اِسی قوت سے تارمِلا کر شیطان اِنسان کے دِل میں وسوسہ ڈالتا ہے یہ سارے کام جو ریڈیاٹی جیسی لہروں کے ذریعہ ہوتے ہیں۔ جس طرح آج ریڈیائی لہروں سے (جو ''غیر مرئی'' اَور ''غیر محسوس'' روشنی کی لہریں ہیں)وائرلیس کرتے ہیں ،ایکس ریز سے فوٹو لے لیتے ہیں، ٹیلی ویژن کا عمل اِن ہی سے ہوتا ہے، راکٹ وغیرہ کو کنٹرول کرتے رہے ہیں اَور اِن لہروں کو چاند وغیرہ پر پھینک کر فاصلے ناپتے ہیں اِسی طرح اِس باطنی بیٹری سے بہت سے کام اَنجام پاتے ہیں اَور وہ اِن مادّی لہروں سے زیادہ لطیف اَور قوی ہوتی ہیں ۔ ''رُوحانی قوت ''خیالی قوت سے بڑھ کر ہے : اِس سے بڑا دَرجہ رُوحانی قوت کا ہے جس کے مقابلہ میں تمام قوتیں ہیچ ہیں کیونکہ رُوح خود ''عالمِ خَلق'' سے نہیں بلکہ ''عالمِ اَمر'' کی چیز ہے۔ ( قُلِ الرُّوْحُ مِنْ اَمْرِ رَبِّیْ ) ١ ''کہہ دو کہ رُوح میرے رب کے حکم سے ہے (یا عالمِ اَمر سے ہے)۔ '' ١ ریاضت کرنے والا ٢ پارہ ١٥ رکوع ١٠